To View This Blog in Nastaliq Script Download Faiz Nastaliq Unicode Font

Download Faiz Nastaliq Unicode Font from http://www.faiznastaliq.com/faiznastaliq.zip unzip & install it to your windows/font directory

Friday, September 9, 2011



Is Press Council Of India Awake
Dr. Rehan Ansari
کیا پریس کونسل آف انڈیا جاگ رہی ہے؟
ڈاکٹر ریحان انصاری
آج کے دور میں ہندوستان میں میڈیا کا رول جس انداز میں جاری ہے، خصوصا انگریزی بالفاظ دیگر قومی میڈیا کا؛ وہ اظہر من الشمس ہے. مسلمانوں کو ہر لحاظ سے نشانہ بنانے اور نہیں تو ان کی حب الوطنی کو مشکوک کرنے کی اس کی سازشوں سے ہمیشہ حکومت اور پریس کونسل کو آگاہ کرتے رہنے کے باوجود اس میڈیا کی سیاہ بھیڑیں اپنا چولا سرعام اتار پھینکنے  سے ذرا نہیں شرماتیں. اس کی تازہ ترین مثال کل جمعرات ٨ ستمبر کے ممبئی کے "ڈی این اے" اخبار کی صفحہ اول  وہ آٹھ کالمی شاہ سرخی ہے جس کا عکس ہم یہاں پیش کر رہے ہیں. آخر اخبار مذکور اس سرخی کے ذریعہ (پس سرخی) کیا صرف خبر درج کرنا چاہتا ہے ؟ اسے تو ہندوستان کا ہر حساس قاری بالکل آسانی سے محسوس کرسکتا ہے. ہم احتجاج کرتے ہیں اور ایسی ہر زہریلی صحافت کی مذمت کرتے ہیں جو ہندوستانی دلوں کے درمیان دیوار اٹھاتی ہے نیز پریس کونسل آف انڈیا سے درخواست کرتے ہیں کہ مذکورہ اخبار کے خلاف تادیبی کارروائی کرے نیز آئندہ ایسی تحریروں کے خلاف تنبیہ جاری کرے.

Wednesday, September 7, 2011

Diseases of Hair
Dr. Rehan Ansari
گذشتہ مضمون میں ہم نے بالوں پر چند عمومی نکات بیان کیے تھے۔ مضمون ہٰذا کو اسی سے پیوستہ کرکے مطالعہ کریں۔ واضح رہے کہ یہ باتیں صرف ’’بالوں‘‘ سے متعلق ہیں۔ جلدی امراض (جو بالوں کو متاثر کرتے ہیں) سے متعلق نہیں ہیں۔
یاد رکھنے کے نکات:
٭بالوں کا معاملہ بالکل انفرادی ہے ٭ جسم پر بال دو قسم کے ہوتے ہیں؛ روویں اور پختہ بال ٭بال جلد کی بیرونی تہہ میں ہوتے ہیں، ان کے ساتھ غددِ دُہنیہ (sebaceous gland) ملحق ہوتے ہیں جن سے روغنی مادہ خارج ہوتا ہے۔ ٭بال بے جان خلیات پر مشتمل پروٹین (کیریٹین) ہے۔ ٭بالوں کو اگانے والے سبھی folliclesپیدائش کے وقت ہی مستحکم ہو جاتے ہیں اور بعد میں نئے folliclesنہیں پیدا ہوتے۔ ٭بلوغت کی عمر میں بال جنسی ہارمون کے زیرِ اثر بڑھتے ہیں۔ ٭بالوں کا پیٹرن، رنگ، پھیلاؤ، تقسیم وغیرہ موروثی طور پر متعین ہوتے ہیں۔ ٭سر کے بالوں میں دس فیصد بال ہمیشہ وقوف کی حالت میں ہوتے ہیں اور طبعی طور سے یہی جھڑا کرتے ہیں۔ ٭بالوں کی رنگت کا ذمہ دار ایک رنگین جزو ہے جسے مِلانِن melanin کہتے ہیں۔
بال شخصیت پر اس قدر اثر انداز ہوتے ہیں کہ سبھی کو صبح کے معمولات میں انھیں سنوارنے کی فکر بھی ہوتی ہے۔ البتہ چند امراض انھیں گھیرتے ہیں تو یہ فکرمند کر دیتے ہیں۔ سب سے زیادہ جس بات کی تکلیف عام ہے وہ ہے بالوں کا جھڑنا!۔ یہ ایک ایسی وجہ ہے کہ جو بالوں کے تمام ہی امراض میں مشترک ہے۔ اس کے ساتھ جو علامات جڑی ہوئی رہتی ہیں وہ مختلف اور متغیر ہیں۔ ان تمام علامات کو ایک ساتھ لکھا جاتا ہے تاکہ آگے کی گفتگو مربوط رہے۔


Hair Fall: A Daily Dilemma
علامات:
بالوں کا جھڑنا، گنجا پن (سعفہ)، بالوں کا ضرورت سے زیادہ اُگنا، کڑک پن، روکھا پن، بھوسی، کھردرا پن، سفیدی، موٹا پن، چپچپا پن، مستورات میں چہرے پر بال اُگنا، باریک بال وغیرہ۔
بال کی حالتوں اور ظاہری کیفیتوں کے ساتھ یہ دو عنوانات لگے ہوئے ہیں کہ بالوں کا جھڑنا یا بالوں کی زیادتی۔ ان میں بھی زیادہ پریشان کن جھڑنا یا گنج ہے۔ گنج کی تعریف یہ ہے کہ جن جگہوں پر بال عموماً اُگنا چاہیے وہاں وہ نہ اُگیں یا وہاں سے غائب ہونے لگیں۔ اور بالوں کی زیادتی سے مراد یہ ہے کہ جن جگہوں پر روویں ہونا چاہیے وہاں بھی یہ بال میں تبدیل ہو جائیں۔
آئیے ہم ترجیحی بنیاد پر بالوں کے جھڑنے پر پہلے گفتگو کریں:


Different Conditions of Hair Fall
(۱) بالوں کا جھڑنا:
اسے طبی اصطلاح میں سعفہ، عام زبان میں گنج اور انگریزی یا جدید طب میں ایلوپیشیا Alopecia کہتے ہیں۔ یہ ایک عام حالت ہے۔ اکثر سر اور داڑھی کے علاقوں تک محدود رہتی ہے۔نادر طور پر پورے بدن پر بھی مل سکتی ہے۔ اس کے اصلی اسباب نامعلوم ہیں۔ البتہ مطالعہ کی روشنی میں اس کی چند توجیہی علامات بتائی جاتی ہیں جنھیں (معاون) اسباب بھی کہہ سکتے ہیں۔جیسے عمومی طور پر بالوں کا باریک ہونا اور گنج پیدا ہونا؛ اچانک بال کثرت سے گرنے لگیں؛ اکثر تھائیرائیڈ (دَرقیہ) غدد کا فعل بے اعتدالی کا شکار ہو جاتا ہے اور کم یا زیادہ ہو جاتا ہے تو ہارمون کی پیدائش متاثر ہوتی ہے، اس حالت میں بال کا اُگنا متاثر ہوتا ہے اور بال جھڑنے لگتے ہیں؛ کینسر کی دوائیں اور علاج؛ مرض آتشک؛ خون میں فولاد کی کمی (انیمیا)؛ وزن کا تیزی سے گھٹنا؛ چند مناعتی (اِمیونولوجیکل) امراض؛ کچھ جلدی امراض جیسے داد؛ کہنہ زخم کا نشان (Scar)؛ جل جانا (حرقہ)؛ تابکاری کے نتیجہ میں جلد کا متاثر ہونا؛ دُنبل؛ ہرپِس ژوسٹر؛ وغیرہ۔
مردوں میں نظر آنے والا گنج عموماً درجِ بالا کسی بھی سبب سے نہیں ہوتا بلکہ قیاس کیا جاتا ہے کہ اس کی وجہ مردانہ ہارمون ’اینڈروجن‘ ہی ہوتا ہے جس کی مقدار (کم یا زیادہ نہیں بلکہ) طبعی بھی رہ سکتی ہے اس کے باوجود وہ گنج کا سبب بنتا ہے۔ اکثر موروثی دیکھا گیا ہے۔ سِن رسیدہ مردوں میں ملتا ہے لیکن نوجوانوں میں بھی پایا جاسکتا ہے۔ شاذونادر یہ عورتوں میں بھی ملتا ہے لیکن اس کی رفتار بہت دھیمی ہوتی ہے۔یہ لاعلاج حالت ہے۔
عموماً سو سے ڈیڑھ سو بال روزانہ جھڑا کرتے ہیں۔ لیکن جب یہ اوسط سے زیادہ جھڑنے لگیں اور تیزی سے جھڑیں تو سبب کو تلاش کرنا ہوگا۔پانچ اہم اسباب گنائے جاتے ہیں: نفاس (بعد وضعِ حمل)، شدید بخار والا مرض، کوئی بڑا آپریشن، کہنہ مرض کی موجودگی، خون کو پتلا رکھنے والی دواؤں (اینٹی کوئیگولنٹ) کا استعمال، شدید ذہنی و نفسانی صدمہ... ان میں سے سبب کوئی بھی ہو مگر بال کے جھڑنے کی ابتداء سبب کی پیدائش کے کوئی دو یا تین مہینوں کے بعد ہوتی ہے اور تین تا چھ ماہ تک جاری رہتی ہے۔ سبب رفع ہو جانے کے بعد یہ حالت رجوع کر لیتی ہے اور طبعی طور پر اچھی ہو جاتی ہے۔گنج کے برخلاف اس میں گرے ہوئے بالوں کی جگہ نئے بال اُگ آیا کرتے ہیں۔
(۲) ایلوپیشیا ائیرئیٹا (Alopecia areata)
سر، داڑھی یا جلد کے اوپر گولائی لیے ہوئے حصوں سے جب بال غائب ہونے لگتے ہیں تو اسے ’ایلوپیشیا ائیرئیٹا‘ کہتے ہیں۔ کبھی کبھار پورا سر بالوں سے خالی ہو جاتا ہے (Areata totalis)اور کسی کسی میں پورا جسم بالوں سے عاری ہو جاتا ہے (Alopecia universalis... یہ اس کی مزید دو اقسام ہیں۔پانچ تا پچیس برس کی عمر میں عموماً ملتا ہے اور پینتالیس برس کے بعد کم ملتا ہے۔دونوں جنسیں یکساں متاثر ہوتی ہیں۔اچھا ہونے کے باوجود متعدد بار ہو سکتا ہے۔ اس میں بال جڑوں سے اگنے کے فوراً بعد ہی بڑھنا بند ہو جاتا ہے۔وہ جگہ چکنی اور گنجی نظر آتی ہے۔ اس کا علاج اسٹیرائیڈ کے استعمال سے ممکن ہوتا ہے لیکن طبیب کی نگرانی میں ہونا چاہیے۔ اگر یہ گنج سر یا چہرے وغیرہ پر مختلف جگہوں پر ہوں تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ ان کا گھیرا بڑھتے بڑھتے اڑوس پڑوس کے حلقے ایک دوسرے میں ضم ہو جائیں اور بڑا (گنجا) حلقہ بنا لیں۔ A. totalisلاحق ہوتا ہے تو بھنووں اور پلکوں کے بال بھی جھڑ جاتے ہیں؛ A. universalisلاحق ہو تو پورے بدن کے بال غائب ہو جاتے ہیں۔ ایلوپیشیا ائیرئیٹا کو علاج کے لیے دادؔ اور ؔآتشکیؔ گنج سے تفریق کرنا چاہیے۔
عموماً ۸۰فیصدی مریض علاج سے اچھے ہو جاتے ہیں البتہ علاج طویل مدت بھی لے سکتا ہے۔ کبھی تو سال بھر بھی لگ جاتا ہے۔ اگر متعدد حلقے پیدا ہوتے رہے تو علاج قدرے مشکل ہوتا ہے۔ خصوصاً دورانِ بلوغت اس کی ابتدا ہوتی ہے تو اچھا ہونا مشکل خیال کیا جاتا ہے۔ اسی طرح A. totalis میں بھی علاج سے خاطرخواہ فائدہ نہیں ملتا اور A. universalisمیں تو یہ مایوس کن ہی رہتا ہے۔
علا ج اور حاصلِ گفتگو
اوپر کی گفتگو سے آپ نے محسوس کیا ہو گا کہ علاج کے ذریعہ بیماری کے پھیلاؤ کو روکا نہیں جاسکتا۔ البتہ گنج کے علاقوں میں بالوں کو دوبارہ اُگانے کے جتن کیے جاتے ہیں۔ اس طرح مریض کو بھی پُرامید رکھا جاتا ہے تاکہ اس کی نفسیاتی حالت مددگار رہے۔ مایوسی کا شکار ہونے سے نئے بالوں کے اُگنے میں مشکل ہوتی ہے۔ گنج کے علاقے میں رگڑنا، کھرچنا، کنگھی سے رگڑنا، مالش کرنا، لوشن یا کریم لگانے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس کی وجہ سے نئے اُگنے والے بال ٹوٹ ٹوٹ کر گر جایا کرتے ہیں۔ اسٹیرائیڈ steroids استعمال کروا کے بالوں کو دوبارہ اُگنے میں مدد کی جاتی ہے۔


Hirsutism: Male Pattern Hair Growth in Female
(۳)بالوں کی زیادتی: Hirsutism
بدن کے جن مقامات پر روویں ہوتے ہیں ان کی جگہ پختہ بال نظر آنے لگیں تو اسے ’’شعرانیت‘‘ (ہرسوٹزم) کہتے ہیں۔یعنی بالوں کی کثرت۔ جلد پر بعض پیدائشی مسوں کے اوپر ایسے بال ملا کرتے ہیں۔لیکن جب یہ جسم پر پھیلے ہوئے ہوں تو اسی حالت کو اس عنوان کے تحت بیان کیا جاتا ہے۔ یہ مردوں اور عورتوں دونوں میں مل سکتی ہے مگر مردوں میں اس سے کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوتا۔عموماً بلوغت کو پہنچنے والی نیز بڑی عمر کی عورتوں میں یہ کیفیت ظاہر ہوتی ہے۔اس کا سب سے عام اظہار اوپری ہونٹ کے اوپر یعنی مونچھ کے علاقے میں ہوتا ہے۔اس کے علاوہ داڑھی کے علاقے میں بھی ظاہر ہوتے ہیں۔یہ چند چھٹ پٹ بالوں سے لے کر مکمل داڑھی کی شکل تک بھی ظاہر ہو سکتے ہیں۔بڑھی ہوئی صورت میں بال بازوؤں اور ٹانگوں کے علاوہ سینے، پیٹ اور پیٹھ پر بھی ملتے ہیں۔ایسے افراد غددی (Endocrinal) مرض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ جیسے Pituitary, Adrenal اور Ovariesجیسے غدود کے امراض اس کے ذمہ دار ہیں۔ اس میں بالوں کی زیادتی کی علامت کے ساتھ متعلقہ مرض کی دیگر علامات بھی لازمی طور پر ملیں گی۔ اس لیے ایسے مریضوں کی باریک بینی کے ساتھ تفتیش و تشخیص کرنی چاہیے۔ہر مطلوبہ ٹیسٹ لازمی طور سے کیا جانا چاہیے۔
علاج و حاصلِ گفتگو:
مختلف جدید طریقوں سے بالوں کو جلد سے اکھیڑنے، کاٹنے اور صاف کرنے کی تدابیر اختیار کی جاتی ہیں۔ لیکن گنج کی طرح ہی (صرف متضاد صورت ہے) ان بالوں کے دوبارہ ظاہر نہ ہو سکنے کے لیے کوئی طریقہ ہے نہ علاج ہی موجود ہے!... غددی (ہارمونی) امراض میں مبتلا افراد کو مطلوبہ علاج اختیار کرنا چاہیے.



A Too Sorry State