To View This Blog in Nastaliq Script Download Faiz Nastaliq Unicode Font

Download Faiz Nastaliq Unicode Font from http://www.faiznastaliq.com/faiznastaliq.zip unzip & install it to your windows/font directory

Thursday, March 28, 2013

Beware of the Faceless Blasphemers
on FaceBook and Internet
Don't get Deceived

Dr. Rehan Ansari
بھیونڈی کے ہندو اور مسلم شہریوں کو ایک پُرامن احتجاج کے لیے آج (۲۸جنوری ۲۰۱۳؁ء کو) شہر کا ہر ’’کاروباربند‘‘ میں شانہ بشانہ شامل رہنے پر مبارکباد۔ پولیس کا تحمل اور بندوبست بھی قابلِ تعریف رہا۔ درمیان میں طرح طرح کی افواہوں کے باوجود لوگوں نے ان افواہوں کی تصدیق کا عمل جاری رکھا۔ اس کے لیے یقینا موبائل فون ٹیکنالوجی نے بڑا کردار ادا کیا۔ یہ دانشمندی رہی اور ’’کوّا کان لے گیا‘‘ پھیلانے والوں کو منہ کی کھانی پڑی۔ بند تقریباً مکمل اور کامیاب رہا۔
شہر بھیونڈی کے عوام یوں بھی ۱۹۹۲؁ء سے امن و امان کی پرورش کے لیے ملک و بیرونِ ملک میں مثال بنے ہوئے ہیں۔ اس مرتبہ بھی مسلمانوں نے انتظامیہ کے ساتھ تعاون اور امن کی برقراری میں میں کلیدی رول ادا کیا ہے۔ حالانکہ قریب کے دنوں میں کچھ شرپسندوں نے مذہبی بنیادوں پر فرقہ وارانہ جذبات کو مشتعل کرنے کی دو ایک مرتبہ منظم کوششیں بھی کی تھی لیکن دونوں فرقوں اور خصوصاً چھیڑے جانے والے مسلمانوں نے ان کی سازشوں کو بڑی حکمت کے ساتھ ناکام بنا دیا تھا۔ ہم اس اقدام کے لیے عوام کے ساتھ ہی بھیونڈی مغرب و مشرق کے اراکینِ اسمبلی کی بھی سراہنا ضرور کریں گے جو ہر موقع پر ایک ساتھ رہنے کے لیے آگے آئے اور اپنے اپنے علاقوں میں قیامِ امن کی کامیاب کوششیں کی ہیں۔علما اور ائمہ نے بھی پولیس کے ساتھ ہر موقع پر تعاون کیا ہے۔اور سب سے بڑھ کر یہاں کے عوام نے ان سب کوششوں کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔ چند جذباتی نوجوانوں کی ناپسندیدہ حرکات کو بھی قابو میں کرنے کے لیے سب ایک ساتھ ہوجایا کرتے ہیں۔ آج بھی ایسا ہی ہوا۔
یہاں فکر کا پہلو یہ ہے کہ ایسا ماحول اچانک کیسے پیدا ہوجاتا ہے۔ آج کے ماحول میں بنیادی عنصر ’خانۂ کعبہ کی تصویر میں انٹرنیٹ (فیس بک) پر اس کی بے حرمتی کا اندازِ پیشکش‘ ہے۔ کسی بھی مسلمان کے دل کو چیر کر رکھنے اور دماغ کو کھولانے کے لیے ان مجرموں کا سب سے کارگر اور آسان ہتھیار یہی ہے کہ مسلمانوں کے مذہبی عقائد کو چھیڑ دیا جائے۔ خانۂ کعبہ اور مقاماتِ مقدسہ کی تصاویر یا رسولِ اکرمؐ کی شانِ اقدس میں ابلیسانہ حرکات کر دی جائیں اور اپنا یہ ’’میاں بھائی‘‘ کیسے تلملاتا ہے اس کا تماشا دیکھتے رہیے، قانون اور قانون والوں کے ہاتھ میں کیسے پھنستا ہے اس کا مزہ لیجیے... اور گاہے گاہے یہ کام کیا کیجیے!
میاں بھائی تذبذب میں رہتا ہے کہ کس سے لڑے؟... اصلی دشمن سامنے ہوتا نہیں!... طبیعت میں قرار اور صبر آتا نہیں۔ جذبۂ ایمانی جوش مارتا رہتا ہے۔ اسی میں کچھ بھائی ہوش کھوبیٹھتے ہیں اور ایسا کام کرجاتے ہیں جس پر بعد میں طویل عرصہ تک پچھتاوا بھی ہوتا ہے؛ لیکن اس اطمینان کے ساتھ کہ ’ہم نے اپنے دین و عقیدہ کے تحفظ و تقدس لیے کچھ توکیا!۔ قابلِ تحسین و تکریم ہے یہ جذبہ۔ لیکن کیا صرف یہی ایک کام احتجاج میں کیا جاسکتا ہے کہ خود کو اور اپنے برادران کو نقصان میں ڈال دیا جائے۔ بھائی! اصل دشمن تو نظر نہیں آیا۔ ہم لڑ گئے اپنے برادرانِ وطن سے۔ جن کے ساتھ ہمیں نسلاً در نسل رہنا ہے۔ کیا اس جذبے کے ساتھ کوئی پُرامن بقا ممکن ہے؟ تو آخر حکمتِ عملی تبدیل کرنے یا نئی تلاش کرنے کی ذمہ داری اور اسے اپنانے کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے؟
انٹرنیٹ ابلیسانہ طبیعتوں کے لیے سب سے کارگر ہتھیار بنا ہوا ہے۔ مفت تماشا کرنے اور دیکھنے کا۔ جہاں تک ہمارے مذہب، مقاماتِ مقدسہ، شانِ اقدسؐ، امہاتُ المؤمناتؓ نیز دیگر پیغمبرانِ اسلامؑ کا تعلق ہے ان پر رکیک سے رکیک ترین حملے اور ان کی شان میں گستاخیاں، ان کے تقدس کی پامالیاں یہ بے چہرہ دشمن کسی دور میں بند رکھے ہیں نہ بند کریں گے۔ ارے، جب آپؐ کی حیاتِ مقدسہ میں آپؐ پر کوڑے پھینکنا، جسمِ اطہر پر اونٹ کی اوجھڑی کا بوجھ رکھ دینا، دشنام طرازیاں اور سنگ باریاں کرنا کیا جاچکا ہے تو ہم یہ کیسے تسلیم کرلیں کہ ان کے شیطانی کرتوت اس دور میں رک جائیں گے؟ مگر جس تحمل اور ردّعمل کا مظاہرہ آپؐ نے کیا تھا اور ان کے لیے دعائے ہدایت کی تھی ہمیں اسی کی اتباع اوّل لازم ہے۔جمہوری طریقۂ احتجاج جو اہالیانِ بھیونڈی شہر نے آج بے اشتعال کیا ہے اس کے لیے ہم جملہ شہریان کو مبارکباد دیتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ برادرانِ وطن اور پولیس انتظامیہ ہمارے مذہبی جذبات کو صحیح پرسپیکٹیو میں سمجھتے ہوئے آئندہ بھی ہمارے ساتھ ایسا ہی تعاون فرمائیں گے۔ ہمیں یقینا شدید غم و صدمہ ہے کہ آئے دن انٹرنیٹ پر ہمارے ہی نہیں تمام انسانوں کے جملہ مذہبی جذبات و اعتقادات سے کھلواڑ کرنے اور چھیڑنے کی حرکتیں اور سازشیں مسلسل جاری ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ کرائم برانچ کا سائبرسیل ایسے افراد کو تلاش کرکے ان کی قبیح حرکات کا قلع قمع کرے گا۔ یہ کام آسان ہے نہ مکمل کیا جاسکتا ہے لیکن یہ عمل یقینا لازم ہے کہ ہمیں اپنے جذبات و احساسات کو قابو میں رکھ کر صحیح حکمتِ عملی کے ساتھ احتجاج کرنا چاہیے، جیساکہ آج کیا گیا۔