?Why Such Long Hospital Stay for Sadhvi Pragya Singh |
پھوڑیں ماں کے سینہ پہ بم
پڑھنے والے وندے ماترم
Ajmer and Goa Bomb Blasts |
Sadhvi Pragya when arrested and taken to jail. |
ایک ڈاکٹر (چندرپال) کی بیٹی جب جیل میں پہنچی اور پھر اسپتال تو کیا ہوا؟... سادھوی پرگیہ سنگھ نے سیاسی زندگی تو نہیں جی لیکن سیاستدانوں کے بیحد قریب رہی تھی اس لیے گرفتاری کے دو مہینے کے بعد ہی (۵دسمبر ۲۰۰۸ کو) برسوں سے کسی ایتھلیٹ کی مانند زندگی گذارنے والی اچانک بیمار ہوگئی۔ اور ایسی بیمار ہوئی کہ جے جے اسپتال کے ڈاکٹر اسے تقریباً سوا دو سال گذرنے کے بعد بھی ابھی تک اچھا ہونے کا سرٹیفکیٹ نہیں دے سکے ہیں۔یہ جے جے اسپتال کی استناد پر ازخود ایک سوال کھڑا کرنے والی بات ہے۔ پولیس نے اسے جے جے اسپتال کا بستر ضرور دیا ہے لیکن علاج وہ آیورویدک کرواتی ہے۔ وید کون ہے اس کا نام کبھی ظاہر نہیں کیا گیا۔ کیا جے جے اسپتال کے قوانین کی رو سے یہ بات روا ہے؟ (یعنی کل کوئی ملزم یا مجرم یہاں یونانی یا ہومیوپیتھی وغیرہ سے علاج کروانے کی ضد کرے تو کیا اسے بھی یہ رعایت حاصل ہوگی؟)۔ اب یہ بھی سوچنے کی بات ہوگی کہ آیورویدک کی مریضہ کو ایلوپیتھک ڈاکٹر کس انداز سے ہیلتھ سرٹیفکیٹ اور کتنی میعاد کا دیں گے؟
ہم نے دیکھا ہے کہ جب کوئی اہم شخصیت یا ملزم اسپتال میں داخل کیا جاتا ہے تو روزانہ اس کی میڈیکل رپورٹ اخباری نامہ نگاروں یا دیگر صحافیوں کو جاری کی جاتی ہے۔ اس میں مرض اور علاج کی تفصیل کے ساتھ ڈاکٹروں کی رائے اور خیالات بھی شامل ہوتے ہیں۔ لیکن سادھوی کے معاملے میں ایسا کسی دن نہیں ہوا۔ کیوں آخر؟۔ کیا اسپتال میں داخلہ ڈاکٹر دیں گے اور ڈسچارج پولیس؟...پولیس کی حراست میں رہنے والے کسی بھی ملزم یا مجرم کا یہ طویل ترین اسپتالی قیام تحقیق کی جائے تو ورلڈ ریکارڈ بھی نکل سکتا ہے!
تازہ ترین یعنی ۲۸مارچ کو اسپتال کے ڈین کے ذریعہ جاری کی گئی رپورٹ میں انھوں نے قومی تحقیقاتی ایجنسی (NIA) کو لکھا ہے کہ سادھوی پرگیہ سفر کرنے کے قابل ہے اور اسے تحقیقات کے لیے مدھیہ پردیش لے جایا جاسکتا ہے، انھوں نے مزید لکھا ہے کہ سادھوی اسی وقت بیمار ہوجاتی ہے جب پولیس یا تحقیقاتی ٹیم اس کے پاس آتی ہے، ان کے رخصت ہوتے ہی وہ دوبارہ چاق و چوبند ہو جاتی ہے۔ یہ بات وہاں کی پروفیسر الکا دیشپانڈے (ڈپارٹمنٹ آف میڈیسین) نے بتلائی ہے۔پروفیسر دیشپانڈے نے یہ بھی بتلایا کہ سادھوی انھیں یا کسی دوسرے ڈاکٹر کو چیک اپ بھی کرنے نہیں دیتیں اور بالکل بپھر جاتی ہے۔ اگر کوئی واقعی بیمار ہو تو وہ ڈاکٹر سے معائنہ میں پورا تعاون کرتا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے سامنے بھی سادھوی بالکل گونگی اور بہری بنی بیٹھی رہتی ہے اور کسی بات کا جواب بھی نہیں دیتی۔ ہاں یا نا تک نہیں کہتی اور جب زور دیا جاتا ہے تو سر چکرانے کا بہانہ کرتی ہے۔
البتہ عدالت نے اب پولیس کو سادھوی کو مزید تحقیقات کے لیے دیواس (مدھیہ پردیش) لے جانے کی ہدایت دے دی ہے اور ملی ہوئی خبروں کے مطابق پولیس نے اس پر عمل بھی کیا ہے مگر اس کے واپس لوٹنے کے بعد کیا ہوگا، کیا سادھوی کو دوبارہ اسپتال میں ہی رکھا جائے گا، وہ بھی دیکھا جائے گا۔
Sadhvi along with some BJP leaders |
سرِ دست ہم اس بات پر بھی گفتگو کرنا چاہیں گے کہ گذرتے ہوئے برسوں کے ساتھ اور جنریشن گیپ کی وجہ سے آر ایس ایس کی ’’ہندو راشٹر‘‘ والی آئیڈیا لوجی بھی بوسیدہ ہوچلی ہے۔ شاید کرنل پروہت، دیانند پانڈے، اسیمانند اور تمام دیگر گرو گولوالکر اس فلسفے کے آخری علمبرداران ہیں۔ بدلتی ہوئی دنیا نے جہاں تمام مذاہب کے نوجوانوں کو دنیا کے دیگر حصوں اور علاقوں کی جانب نظریں کرنا سکھایا ہے وہیں ہندو نوجوانوں کو بھی متوجہ کیا ہے۔ اسی لیے ان میں کسی قدر مذہب بیزاری اور مذہبی شدت پسندی کم ہوئی ہے۔ یوں بھی ہمیں کرنل پروہت کی حماقت پر ترس آتا ہے کہ (خبروں کے مطابق) تمام دھماکوں کو اسی نے فیبریکیٹ کیا تھا اور ٹریننگ بھی دی تھی۔ آخر اسے یہ کیسے لگا کہ صرف مسلمانوں (یا کسی بھی مذہب کے ماننے والوں ) کو کچھ تعداد میں ختم کرکے یا مودی کی مانند فسادات میں تباہ و برباد کرنے سے، ایک مخصوص علاقے میں قتلِ عام کرنے سے ملک ہندوراشٹر میں تبدیل ہو جائےگا؟ کیا اسے اپنے اسرائیلی آقاؤں کا حشر نہیں سمجھ میں آتا کہ وہ کس طرح قریبی زمانے میں رسوا ہونے کی منزل پر آئے جا رہے ہیں؟ کیا اسرائیل کی فلسطینیوں کو ختم کرنے کی کوشش کامیاب ہو جائے گی؟ انھیں تو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ہٹلر کی وسیع تر سفاکی نے جرمنی کے معدودے چند ہزار یہودیوں کو بھی پوری طرح ختم کرنے میں کامیابی حاصل نہیں کی تھی۔ کم ازکم تاریخ سے کسی بھی دانشمند کو سبق لینا لازمی ہے.
1 comment:
بہت خوب اب پڑھنے میں مزا آرہا ہے
Post a Comment