To View This Blog in Nastaliq Script Download Faiz Nastaliq Unicode Font

Download Faiz Nastaliq Unicode Font from http://www.faiznastaliq.com/faiznastaliq.zip unzip & install it to your windows/font directory

Tuesday, June 7, 2011

Doctors should plan
Nice Life After 60
Dr. O. P. Kapoor

’نگاہِ لطف و کرم کے صدقے حضور محفل میں آپ آئے
بنا کے پلکوں کا شامیانہ نظر ہیں راہوں میں ہم بچھائے‘
بھیونڈی کے سینئر اسکول ٹیچر ملک مومن کے اس شعر کے ساتھ جب  ڈاکٹر سُپریہ اَرواری نے ممبئی کے سینئر موسٹ فزیشین ڈاکٹر او پی کپور (Dr. O P Kapoor) کا استقبال کیا تو تقریباً ڈھائی سو ڈاکٹروں کی پوری جمعیت نے تالیوں کی گھڑگھڑاہٹ میں کھڑے ہوکر ان کی تکریم کی۔

 Dr. OP Kapoor being presented the memento at the occasion
L to R: Dr. VB Joshi, Dr. OP Kapoor,
Dr. Ghiyasuddin Ansari, Dr. Manohar Arwari
اتوار (۵جون) کی صبح کو بھیونڈی میں ڈانڈیکرواڑی میں واقع ’حنا بینقوئٹ ہال‘ Hina Banquet Hall میں بھیونڈی کی انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (IMA) کی جانب سے ’ڈاکٹر لیلا جوشی میموریل اوریشن‘ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس یادگاری لیکچر کے لیے مشہور بین الاقوامی میڈیکل لیکچرر اور استاذالاساتذہ ڈاکٹر او پی کپور کو مدعو کیا تھا۔ ڈاکٹر او پی کپور اس وقت 80 (اسی) برس کے ہیں اور اپنے پورے تدریسی کریئر میں مقبول ترین اور طویل ترین عرصہ تک تدریسی خدمات انجام دینے والے میڈیکل ٹیچر کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ ان کا تدریسی کریئر پورے پچپن (۵۵) برسوں پر محیط ہے اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ آپ نے اپنی مادرِ علمی ممبئی کے گرانٹ میڈیکل کالج میں تدریس شروع کی اور بلا توقف اسے پینتالیس برسوں تک انجام دیا۔ سبکدوشی کے بعد بامبے ہاسپٹل کے طبی جریدہ ’ بامبے ہاسپٹل جرنل‘ (BHJ) کی مدیری سے وابستہ ہونے کے بعد وہیں ’برلا ماتوشری آڈیٹوریم‘ میں ہر سال بلاناغہ ایم بی بی ایس کے فائنل ایئر کے طلبہ کے علاوہ فیملی فزیشین کی بڑی تعداد (1200) کو ہر اتوار کے روز ماہ جون تا اگست صبح کے چھ گھنٹے مسلسل تربیتی لیکچر، بلا معاوضہ، جدید ترین ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے، دیتے ہیں جو ہنوز اپنے اوّلین دنوں کی مانند مقبول ہیں اور میڈیکل اسٹوڈنٹس کے علاوہ طبی خدمات میں مصروف بیشتر فیملی ڈاکٹر بھی ان لیکچرس کے منتظر رہتے ہیں۔ خود ڈاکٹر او پی کپور صاحب کی بھی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے تجربات اور جدید و تازہ تر معلومات سے ڈاکٹروں کی بڑی تعداد بیک وقت استفادہ کرے اسی لیے وہ ہمیشہ ایک بڑی آڈینس کے متمنی ہوتے ہیں۔ انھوں نے فیملی ڈاکٹروں کی ہمہ وقت رہنمائی کے لیے مختلف لازمی موضوعات پر درجن بھر کتابیں بھی تصنیف کی ہیں۔ اس حیثیت سے وہ طبی سماج میں ایک تاریخ ساز اور داستانی (legend) شخصیت بھی ہیں۔
بھیونڈی میں غالباً ڈاکٹر او پی کپور کا یہ پہلا لیکچر تھا۔ ان کی مقبولیت اور خواہش کے عین مطابق بھیونڈی کے مصروف ترین کنسلٹنٹ ڈاکٹروں کے علاوہ مصروف فیملی ڈاکٹرس بھی ’حنا ہال‘ پہنچ چکے تھے۔ معروف سرجن ڈاکٹر غیاث الدین انصاری کی سربراہی میں بھیونڈی آئی ایم اے کا یہ تاریخی لیکچر اپنے ٹھیک وقت پر شروع ہوا اور ڈاکٹر او پی کپور صاحب نے پیرانہ سالی کے باوجود نہ صرف یہ کہ تقریباً ایک گھنٹے کا سیرحاصل لیکچر دیا بلکہ اپنے مشغلہ کا تعارف پیش کرتے ہوئے سولہ پرانے فلمی گیت پیش کرکے نغمہ و موسیقی کا سماں باندھ دیا تھا۔ جو لوگ ان کے اس مشغلہ سے واقف نہیں تھے ان پر حیرتوں کا ڈیرہ تھا اور جنھیں معلوم تھا وہ ’’ذرا عمرِ رفتہ کو آواز دینا‘ کی گردان کرتے نظر آرہے تھے۔
Dr. OP Kapoor Addressing the Audience
داکٹر او پی کپور نے اپنے لیکچر کا عنوان بھی بڑا دلچسپ رکھا تھایعنی ’’ڈاکٹروں کو اپنی ساٹھ برس کے بعد کی زندگی کی اچھی منصوبہ بندی کرنا چاہیے‘‘۔ عنوان کے پس منظر میں انھوں نے موجود ڈاکٹروں کو بڑی وضاحت کے ساتھ بتایا کہ کتابی طبی معلومات ہر عمر کے لوگوں کے لیے یکساں نہیں ہوا کرتی اس لیے تمام عمروں میں واقع ہونے والی طبعی تبدیلیوں کو بھی سمجھنا اور ماننا چاہیے۔ عمر کے مطابق واقع ہونے والی تبدیلیاں بیماریاں نہیں ہوا کرتیں اس لیے ان کا علاج (بمعنی ازالہ) بھی پوری طرح ممکن نہیں ہے۔ ( اس وقت ہمیں اصولِ طب میں پڑھائے گئے اس عنوان کی اہمیت یاد آگئی جسے ہم نے اپنے دورِ طالبعلمی میں ہنسی میں اڑا دیا تھا یعنی ’مزاجِ اعمار‘ یا مختلف عمروں کا مزاج!)۔ انھوں نے ڈاکٹروں کو مشورہ دیا کہ اپنی زندگی میں سے روزانہ کچھ وقت اپنے گھرانے، کچھ وقت کھیل کود اور ورزش نیز کچھ کھیل و مشغلوں کے لیے نکالا کریں۔ یہ مجموعی صحت کے لیے بیحد ضروری ہے۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ کھیل یا ورزش کو مشغلہ نہ بنائیں نہ سمجھیں۔ دونوں مختلف چیزیں ہیں۔ ساٹھ سال کے بعد کی عمر میں سب سے زیادہ اس ہستی کا خیال کریں اور اس کے لیے وقت نکالیں جس نے تمھارے لیے اپنی زندگی کو کئی سطحوں پر قربان کیا ہے ، تمھارا گھر بنایا ہے، بچوں کی پرورش کی ہے اور قدم قدم تمھارے ہمقدم رہی ہے یعنی تمھاری شریک حیات۔ انھوں نے ڈاکٹروں سے یہ بھی کہا کہ اپنی پریکٹس میں امراض سے متعلق مختلف تشخیصی ٹیسٹ پر بہت زیادہ بھروسہ نہ کریں بلکہ اپنی تربیت اور اپنے معائنہ کو زیادہ اہم جانیں ورنہ ہو سکتا ہے کہ تشخیص میں بہک جائیں۔ اسی ذیل میں انھوں نے اُن لیباریٹری ٹیسٹ کی بابت بھی بتلایا کہ جو تشخیص میں بیحد اہمیت رکھتے ہیں۔ انھوں نے بتلایا کہ جیسے جیسے عمر آگے بڑھتی ہے ڈاکٹروں کی نظر میں بھی میچوریٹی (بالیدگی) آنی چاہیے اور انھیں محسوس ہونا چاہیے کہ کہاں کہاں دیانتداری لازمی ہے۔
انھوں نے بڑے عاجزانہ انداز میں یہ بھی بتلایا کہ نئے زمانے میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ فلمی میڈیم کے لوگ پورے سماج کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ ہر سطح پر کھوکھلا کر رہے ہیں۔ اسی سماج کا ہم طبی لوگوں پر بہت زیادہ اعتماد ہے، بھروسہ ہے۔ اس لیے یہ خدمت بھی کریں کہ سماج سے برائیوں کو اپنی سطح سے ختم کرنے کے لیے کمربستہ ہوجائیں۔ مریض یا اس کے رشتہ دار اگر چاہتے ہیں کہ ان کو برائیوں، عادتوں اور لتوں سے چھٹکارا حاصل ہو تو کوشش کرکے ان کی ہر ممکن مدد اور علاج کریں۔ یہ لوگ ہماری باتیں سنتے ہیں اور مانتے ہیں۔
ڈاکٹر او پی کپور نے پروگرام کے اختتام پر ہر فلمی دور کے لحاظ سے یکے بعد دیگرے طلعت محمود، ہیمنت کمار، محمدرفیع، مکیش، منّاڈے، مہیندرکپور، کشورکمار اور جگجیت سنگھ کے منتخب نغمے سنا کر حاضرین کا دل جیت لیا۔سچ پوچھیے تو میڈیسین جیسے خشک موضوع کو لطائف، ڈرامے اور نغموں کی آمیزش کرکے دلچسپ بنانے میں آج بھی ڈاکٹر او پی کپور کا جواب ہمارے درمیان نہیں ہے۔ ہم ان کے پچپن برسوں پر محیط اس تدریسی تہدیہ (Dedication) کو سلام کرتے ہیں.

No comments: