دکن اردو زبان کا اولین گہوارہ ہے. قلعہ گولکنڈہ میں مسجد ابراہیم کے قریب اردو خطاطی کا ایک نادر نمونہ قابل دید ہے.اس شہکار کو اس طرح سےتیار کیا گیا ہے کہ پتھر کو چھانٹ کر نکال دیا گیا ہے اور سبھی حروف و الفاظ ابھرے ہوئے ہیں. خط نستعلیق کا ایک نہایت ہی قابل قدر نمونہ ہونے کے باوجود یہ بڑی کسمپرسی کے عالم میں رکھا ہوا ہے. اردو والوں کی بےحسی پر یہ ماتم کناں ہے. اسے تو کسی میوزیم کا حصّہ ہونا چاہیے اب. تاکہ باقیات اردو کے خزانے میں اضافہ ہو سکے.
2 comments:
صحیح فرمایا ڈاکٹر صاحب آپ نے ۔ ہہ ہم اردو والوں کی بے حسی ہی ہے ۔ ہم یہ تو چاہتے ہیں کہ دوسرے لوگ اردو کے لیے سرگرم رہیں مگرہم خود آگے بڑھ کر اس کے لیے کچھ کرنے سے متواتر گریز کرتے رہے ہیں۔ اگر ہر اردو زبان و ادب کا چاہنے والا آپ کی طرح انفرادی سطح پر ہی سہی کچھ تعمیری کام کرنے کا عزم کرلے تو ان شا ء اللہ اگلے دس پندرہ برسوں میں اردو زبان ایک سرسبز، پر کشش اور ثمر آور شجر کی سی شکل اختیار کرلے گی۔
عبید اعظم اعظمی
dr. rehan assalam alikum
ap ke darechee se roshani bhi aa rahi mhai aur khosbhoo bhi. urdu ka ye shajar bar aver bhi ho ga aur saya dar bhi. inshaallah. amin
Post a Comment