When will Urdu get it's right in Maharashtra as a second language |
Mamta Banerjee |
ممتا بنرجی نے مغربی بنگال کے حالیہ اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں سے اردو کو دوسری سرکاری زبان بنانے کا وعدہ کیا تھا ۔جو انھوں نے مسند وزارت اعلیٰ سنبھالتے ہی پورا کردیا۔ اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ بنگال میں اب اردو کا جادو سر چڑھ کر فوری طور پر بولنے لگے گا اور اردو کے تمام مسائل حل ہوجاینگے بلکہ ایک ماں کے تئیں یہ ممتا کا صرف ایک اعلان ہے ۔ بنگال میں اردو کو اس کا حق موصول ہونے کے لئے کتنا وقت لگے گا وثوق سے نہیں کہا جاسکتا ۔تاہم اتنا ضرور کہا جاسکتا ہے کہ سی پی ایم نے اپنے۳۴ سالہ دور اقتدار میں جو اعلان نہیں کیا وہ محض چند دنوں میں ممتا بنر جی نے کردیا۔ ۲۰۰۱ کی مردم شماری کے مطابق مہاراشٹر میں مسلمانوں کی آبادی ایک کروڑ تین لاکھ کے قریب تھی ۔جبکہ گورنمنٹ آف انڈیا کی ویب سائٹ کے مطابق اس میں سے ۶۲ فیصد آبادی اردو جاننے والوں کی ہے ۔یعنی ۲۰۰۱ میں کم و بیش ۶۴ لاکھ افراد اردو داں تھے ۔اب چونکہ دس برس کا عرصہ گزر چکا ہے تو ۲۵ فیصد اضافہ کے ساتھ یہ ہندسہ ۸۰لاکھ تک پہنچ جاتا ہے ۔اس کے علاوہ ہزاروں افراد یقینی طور پر ایسے بھی ہوں گے جنھوں نے مردم شماری کے فارم پر اپنی ’انتہائی مصروفیت‘کے سبب صرف دستخط کرکے اپنا پلہ جھاڑ لیا ہوگا اور باقی تمام ذمہ داریاں انومریتر پر چھوڑ دی ہوگی۔ یہ بات ہم اس لئے تحریر کر رہے ہیں کہ ہمارے علم میں یہ بات لائی گئی کہ ایک انومرےٹر نے مردم شماری فارم پر محض دستخط لئے تھے اور مادری زبان کے خانہ میں اس نے اردو کو چھوڑ کر کسی اور زبان کا نام تحریر کر دیا تھا ۔بعد میں جب اسے کچھ ذمہ داران نے سمجھایا تو وہ’سمجھ ‘ گیا۔ جب اتنی بڑی آبادی مہاراشٹر میں اردو بولنے والوں کی ہے تو پھر کیوں مہاراشٹر میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ نہیں دیا جانا چاہئے؟
چند ہفتوں قبل اورنگ آباد میں صحافت پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔اس سیمینار میں اپنے کلیدی خطبہ کے دوران ایڈیشنل کلکٹر و چیرمن ڈویزنل کاسٹ ویریفیکیشن کمیٹی ایس ایم این قادری نے حکومت سے اردو کو دوسری سرکاری زبان بنانے کا مطالبہ کر ڈالا۔ اعلیٰ سرکاری عہدے پر رہتے ہوئے کسی مسلم افسر کا اردو کے حق میں اس طرح کا بیان دینا کسی جرأت رندانہ سے کم نہیں ہے ۔آخر وہ کون سے اعداد و شمار ہیں جن کے سبب ایک اعلیٰ مسلم افسر نے اتنا اہم اور اُتنا ہی’ پر خطر‘ بیان دے دیا۔ در اصل پورے مہاراشٹر میں سرکاری و نجی اردو پرائمری اسکولوں کی تعداد ۳۰۰۰ کے آس پاس ہے۔جبکہ اردو ہائی اسکولوں کی تعداد کم و بیش ۱۱۰۰ ہے۔اس کے علاوہ اردو اداروں کے پورے صوبے میں کم از کم ۲۳۰ جونیر کالج چل رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اردو داں طبقے کے ۱۰ لاکھ سے زیادہ بچے ہر سال اردوپرائمری اسکولوں میں داخلہ لیتے ہیں۔ یہ اعداد و شمار کسی بھی ذی فہم شخص سے پوشیدہ نہیں ہیں تو قادری صاحب سے کیا رہتے !
Hamid Iqbal Siddiqui |
حکام کے دلوں پہ ہے برسوں سے ترا راج
حق آج تک ملا ہے مگر تیرا کیوں نہیں
خوشبو سے تری لوک سبھا تک ہے فیضیاب
سرکاری دفتروں میں گزر تیرا کیوں نہیں
بہر حال اردو کو اس کا حق دلانے کے لئے سنجیدہ کوششیں کرناہمارا فرض ہے ۔یہ مادری زبان کا ہم پر حق ہے۔Mushtaque Kareemi |
2 comments:
is maqsad ke husool k liye Urdu malon ka ittehad zuroori hai
اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ ملنا بہت ضروری ہے اللہ سے دعا ہے کہ جلد ہی کامیابی نصیب ھو ہم سب کو اک جٹ ہونا بہت ضروری ہے ا
Post a Comment