To View This Blog in Nastaliq Script Download Faiz Nastaliq Unicode Font

Download Faiz Nastaliq Unicode Font from http://www.faiznastaliq.com/faiznastaliq.zip unzip & install it to your windows/font directory

Friday, July 1, 2011

Doctors' Day: Dr. B. C. Roy Dr. Rehan Ansari
’’ڈاکٹرس ڈے‘‘ ہندوستان میں قومی پیمانے پر منایا جاتا ہے۔ بہت سے بین الاقوامی ڈھونگی دنوں کے مقابلے میں یہ ایک بامقصد دن ہے۔ طبی دنیا کی خدمات کی پذیرائی و اعتراف کے لیے ہی یہ دن اہم نہیں بلکہ ان افراد کو اپنے اصلی مقاصد کی یاددہانی کے لیے بھی ہے جو اس پروفیشن سے متعلق تو ہیں مگر کسی نہ کسی حد میں اس کی رسوائی کا سبب بھی بنے ہوئے ہیں۔
یہ دن (یکم جولائی) ہندوستانی طبی دنیا کے اس تابناک ستارہ کا یومِ پیدائش (1882)  اور یوم وفات (1962) بھی ہے جس نے اپنی صلاحیت کو دنیا بھر میں منوایا تھا؛ یعنی ڈاکٹر بدھان چندر رائے۔ جنھیں ڈاکٹر بی سی رائے (Dr. B. C. Roy) کے نام سے زیادہ شہرت حاصل ہے۔ آپ ایک بہترین معالج تسلیم کیے جاتے تھے اور ایک بے جوڑ میڈیکل ٹیچر کی حیثیت سے بھی مشہور تھے۔برہمو سماج کے اس فرد نے سیاسی زندگی بھی جی تھی۔ ایک مجاہدِ آزادی بھی تھے۔ گاندھی جی کے معالج بھی تھے۔ اور سیاسی و سماجی مختلف میدانوں میں کامیابیوں کا ایک طویل سلسلہ ان کی داستانِ حیات کا حصہ ہے۔ آپ کو بھارت رتن سے بھی سرفراز کیا گیا۔ مگر...
مگر، سب سے اہم بات یہ ہے کہ انھوں نے ابتدائی زندگی انتہائی آزمائشی حالات میں گذاری۔ خصوصاً جب طبی تعلیم حاصل کرنے لگے تو انھیں خاصی تکلیف اور مالی دشواریاں پیش آئیں۔ انھوں نے تعلیم کی تکمیل کے بعد سماج کی بڑی خدمات کیں اور تحریکِ آزادی نیز دوسری عالمی جنگ کے دو متوازی دھاروں کے درمیان انھوں نے اپنی خدمات کو روشن رکھا اور ان پرآشوب حالات میں اپنے طلبہ کو یہی پیغام دیتے رہے کہ ’’طلبہ کو ہڑتالوں اور دوسری ہنگامہ خیز تحریکات میں حصہ لینے سے گریز کرنا چاہیے، انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ آزاد ملک کا تصور کسی بیمار قوم سے نہیں بن سکتا، اس لیے اپنی تعلیم اور خدمات کو سمجھیں اور قوم کی خدمت اسی راہ سے کریں تو ہم ایک صحتمند آزادی حاصل کر سکیں گے‘‘۔
Dr. B. C. Roy
ڈاکٹر بی سی رائے معدودے چند افراد میں سے تھے جنھوں نے FRCS اور MRCP جیسی دونوں (مسابقتی) سندیں حاصل کی تھیں جو کسی بھی معالج کا دیرینہ خواب ہوتا ہے۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ انگلینڈ میں St. Bartholomew's میں جب انھوں نے ان کورسیس  1909 میں داخلہ کے لیے عرضی دی تھی تو وہاں کے ڈین نے کسی ایشیائی لڑکے کو داخلہ دینے سے انکار کردیا تھا۔ مگر ڈاکٹر بی سی رائے نے مسلسل و مکرر داخلہ کی درخواست دی یہاں تک کہ تیس (30) مرتبہ؛ تو ڈین کو مجبوراً انھیں داخلہ دینا ہی پڑا۔ پھر وہاں سے انھوں نے اپنا لوہا منوا کر رخصت ہوئے۔
آپ نے ایک مجرد زندگی گزاری۔ اپنی وفات کے بعد انھوں نے گھر کو اپنی ماں ’اَگھورکامنی دیوی‘ کی یاد میں ایک نرسنگ ہوم چلانے کے لیے وقف کردیا تھا۔
بہرحال باوجود کوشش کے میں یہ پتہ نہیں چلا سکا کہ ہندوستان میں ’’ڈاکٹرس ڈے‘‘ منانے کی ابتدا کس سال میں ہوئی۔ اس کے صحیح جواب کا میں بھی منتظر ہوں۔ 
ایک بات اور (خواہ معترضہ طور پر) کہی جائے گی کہ ہندستانیوں نے مغربی (جدید) طب کے علمبردار ایک معالج کے لیے اس دن کو یادگار تو کردیا مگر اپنے، قدیم ترین ورثہ، ہندستانی طبوں کے خادمین کے ساتھ جرمِ فراموشی کر رہے ہیں۔ طب کی یا قوم کے لیے طبی خدمات تو خیر سے انیسویں صدی سے بھی بہت پہلے صدیوں سے جاری ہیں.


Dr. B. C. Roy


1 comment:

ChashmDeed said...

bahot achhi maloomat hai Dr sahab.....