To View This Blog in Nastaliq Script Download Faiz Nastaliq Unicode Font

Download Faiz Nastaliq Unicode Font from http://www.faiznastaliq.com/faiznastaliq.zip unzip & install it to your windows/font directory

Thursday, October 6, 2011

Hajj Days and Probable Health Problems
Dr. Rehan Ansari
لبیک اللھم لبیک۔ سفرِ حج ایک مسلمان کی زندگی کی آرزوؤں کا عروج ہے۔ تمام عازمین کی خدمت میں ہدیۂ تبریک اور یہ دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ آپ کا یہ سفر مبارک اور آسان فرمائے، تقویٰ کو زادِ راہ بنائے، حجِ مبرور سے سرفراز کرے اور اس کے انواروبرکات سے پوری زندگی کو آراستہ فرمائے (آمین ثم آمین)۔
سفرِ حج کے تعلق سے رہنمائی کثرت سے ملتی ہے اور مختلف النوع ملتی ہے۔ جتنا پڑھیں اور سیکھیں سفر میں اتنا اطمینان حاصل ہوتا ہے۔کسی جگہ یا بات میں اجنبیت کا عنصر کم ہو جاتا ہے۔
دورانِ سفرِ حج ایک عازم کو تین اہم مراحل سے گذرنا پڑتا ہے۔ایک ہوائی سفر، دوسرا قیامِ مکہ اور تیسرا قیام  مدینۃ النبی صلی اللہ علیہ و سلم ۔ جہاں اس مقدس سفر کے آداب و لوازمات کا جاننا ضروری ہے وہیں پورے سفر میں مناسک و عبادات اور زیارات کی بخوبی ادائیگی کے لیے صحتمندی و تندرستی کو بھی دھیان میں رکھنا لازمی ہے۔اس مختصر سے مضمون میں تفصیلی گفتگو کی گنجائش کم ہے اور ممکن ہے کہ تفصیل سے لکھنے کے لیے ایک کتابچہ کی ضرورت پیش آئے اس لیے محض ضرورتاً اور کچھ اشارتاً ایک رفیقِ سفر کی طرح کچھ  علاج اور کچھ احتیاط بیان کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔
۱] ہوائی سفر پر ایک مکمل اور تفصیلی مضمون اس سے قبل والا ’’اردو دریچہ‘‘ میں شامل ہے اسے ملاحظہ فرمائیں۔
۲] قیامِ مکہ تین حصوں پر مشتمل ہے: ایک وہاں پہنچ کر قیام، دوسرا مناسکِ حج کی ادائیگی کے لیے منیٰ میں قیام، وقوفِ عرفات، مزدلفہ کی شب گذاری، پھر منیٰ کا قیام، اور تیسرا دوبارہ مکہ کا قیام۔
۳] قیامِ مدینہ میں مناسک کی مصروفیات نہیں ہوتیں اس لیے عموماً لوگ مسجدِ نبوی، مسجدِ قبا اور اپنی قیام گاہ تک ہی محدود  رہتے ہیں، نمازوں کی ادائیگی یا زیارات میں مشغول ہوا کرتے ہیں۔
تینوں حصوں میں قیامِ مکہ بے حد مصروف اور بامشقت عبادات والا ہے۔ علاوہ ازیں حج کے مناسک کی ادائیگی کے دوران ایک ہجوم اور اژدہام کا بھی سامنا ہوتا ہے اس لیے صحت کا سب سے زیادہ خیال بھی اسی دوران رکھنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ ہم پہلے یہاں قیامِ مکہ کی بابت تفصیل لکھتے ہیں۔


Valley of Mina and Tents
مکہ میں داخلے کے بعد سب سے پہلے ہمیں اپنی قیام گاہ پر پہنچایا جاتا ہے۔ احرام میں ہونے کے باوجود سفر کی تکان کے سبب ہر کوئی تھوڑا سا آرام کرنا اور حوائج سے فراغت کرکے تازہ دم ہونا پسند کرتا ہے۔ اس کے بعد وقت کے لحاظ سے دوسری باتیں پیش آتی ہیں۔ پھر ہر عازم طوافِ قدوم اور ارکانِ عمرہ کی ادائیگی کے لیے نکل پڑتا ہے تاکہ احرام کی پابندیوں سے راحت حاصل ہو جائے۔اس کے بعد وہ دوبارہ اپنی قیام گاہ پر آکر حسبِ معمول لباس پہن لیتے ہیں۔ اب شروع ہوتا ہے اصل قیامِ مکہ۔ کھانے پینے کے معمولات اور چیزیں اگر عازم اپنے ساتھ ہی لے کر چلے ہیں تو اور بات ہے بصورتِ دیگر جو لوگ ہوٹلوں میں کھانا پسند کرتے ہیں یا جو اجتماعی (ٹور والے) کھانے میں شامل ہیں ان کے لیے معمولات اور ماکولات تبدیل شدہ محسوس ہوں گے۔


Mount Arafat:  Jabal-Ar-Rahmah
مکہ میں پینے کا پانی بوتل والا ہی ملتا ہے یا پھر ہم خود بوتلوں میں زمزم بھر لایا کریں۔ ویسے حکومتِ سعودی عربیہ نے گذشتہ چند برسوں سے اتنا اچھا انتظام کر دیا ہے کہ جس کی تعریف کرنی لازمی ہے۔ حکومت نے ہر حاجی کی قیام گاہ پر یومیہ فی لیٹر فی حاجی زمزم کی فراہمی کا ذمہ خود لیا ہے اور سویرے سویرے ہی گاڑیوں کے ذریعہ حجاج کی قیام گاہ پر سرکاری اہلکار اُسے پہنچا دیتے ہیں۔ یہاں مقصدِ تحریر یہ ہے کہ پینے کے پانی کو بلاخطراستعمال کیا جا سکتا ہے اور اس سے کسی مرض کے لگنے کے امکانات کم ہی ہیں۔


Muzdalifah: Mashar-e-Haraam
کھانے پینے کے برتن بھی عموماً اب’’ استعمال کیجیے اور پھینک دیجیے‘‘ Use and Throw کے زمرے کے ہوتے ہیں اس لیے ان کی صفائی وغیرہ کا معاملہ بھی کم ہی ہوتا ہے لیکن جو لوگ دھاتی برتن اور پلیٹیں وغیرہ لے کر چلتے ہیں ان کو برتن کی صفائی اچھی طرح کرنی چاہیے تاکہ اس میں باسی کھانے کا کوئی حصہ صحت کو نشانہ نہ بنا بیٹھے۔


Madina Munawwarah
جو افراد پہلے سے ہی چند امراض کا شکار ہیں جیسے ذیابیطس، دمہ اور دیگر تنفسی بیماریاں، دل کے عوارض، بڑھا ہوا بلڈ پریشر، آنکھوں اور بینائی کی کمزوری وغیرہ اور مستقل علاج ہی ان کا مداوا ہے انھیں چاہیے کہ سفر کی ابتدا میں ہی اپنے معالج سے سبھی ضروری ہدایات حاصل کر لیں اور پابندی کے ساتھ ان پر عمل کریں۔کھانے کی دوائیں، لگانے کی دوائیں، سونگھنے یا سڑکنے کی دوائیں، ٹپکانے والی دوائیں وغیرہ کو بالکل حسبِ ہدایت استعمال کریں۔اسی کے ساتھ جن باتوں اور اشیاء سے پرہیز ضروری ہو اس کی بھی پابندی کریں۔
مکہ میں ضیوف الرحمن (رحمن کے مہمان) یعنی حجاج کرام کی دعائیں لینے اور مدارات کرنے کے لیے عربی حضرات اور عربی بچے نیز خود بادشاہ اور اس کے اہلکار بھی تحفہ و ہدیہ کے بطور کھانے پینے کی اشیاء ضرور تھماتے ہیں۔ ان پیکٹوں یا تھیلیوں میں شربت، پھل، پانی کی بوتل، بسکٹ، کیک، مسواک جیسی چیزیں بھری ہوتی ہیں۔ جن مریضوں کو میٹھی اشیاء اور چکنائی کا پرہیز کرنا ہے انھیں اس مجموعے میں سے بہت سی چیزیں چھوڑنی ہوں گی۔
جن مریضوں کو بینائی کے معاملات ہوں اور عینک لازمی ہو تو انھیں اپنی عینک پر ڈوریاں ضرور لگوا لینی چاہیے تاکہ کبھی ناک سے پھسلے تو وہ نیچے گرنے اور ٹوٹنے سے محفوظ رہ سکے بصورتِ دیگر دورانِ طواف و سعی اور منیٰ میں رمی جمرات کے موقع پر عینک سے جدائی کے امکانات ہو سکتے ہیں۔

جن افراد کو تھوڑی سی محنت یا مشقت پر چکر سا آنے لگتا ہے انھیں چاہیے کہ اپنے ساتھ کوئی میٹھا مشروب رکھیں یا کم سے کم پانی کی ایک چھوٹی بوتل ضرور رکھیں۔ ساتھ میں Stemetilیا اسی قسم کی کوئی دوسری دوا بھی ضرور رکھیں۔
بعض افراد کو کھانے پینے کی چیزیں بہت جلد اثر کرتی ہیں اور انھیں قبض ہوجاتا ہے یا پھر پتلے دست آنے لگتے ہیں یا قے ہونے لگتی ہے تو ایسے افراد بھی اپنے معالج سے مشورہ کر کے مناسب دوائیں اپنے ساتھ میں رکھ لیں۔
کچھ لوگوں کو الرجی کا معاملہ ہوتا ہے۔ مکہ کا موسم بہت تیزی سے بدلتا ہے اور چند گھنٹوں کے فرق سے بھی موسم بدل جاتا ہے۔ ایسی صورت میں انھیں مانعِ الرجی دوائیں بھی ضرور ساتھ رکھنی چاہئیں۔ خصوصاً حرم کی حدود میں ایئر کنڈیشنڈ ہونے اور بے محابہ ہجوم کے اندر کھانسیوں کا جیسے ایک دورہ سا پڑتا ہے اور بیک وقت بہت سے لوگوں کی حلق میں خراش آجاتی ہے؛ اس لیے وہاں الرجی سے متاثر افراد کے لیے بچاؤ کی شکل صرف الرجی سے بچنے والی دوائیں ہی ہوتی ہیں۔
اسی طرح مطاف میں اور مسعیٰ میں بھی کافی بھیڑ ہوا کرتی ہے۔ ان مقامات پر جوڑوں کے درد والے اور کمزور افراد کے لیے لازمی ہے کہ چند دردکشا دوائیں ساتھ رکھیں۔ اس مقام پر یہ بھی یاد رکھیں کہ آپ کے پڑوس یا پیچھے سے کوئی ’’طریق... طریق... طریق‘‘ جیسی صدا آنے لگے تو فوراً کسی مناسب جانب کو ہٹ جائیں۔ یہ آواز راستہ صاف چاہنے والوں کی ہوتی ہے جو یا تو کوئی جتھہ ہو سکتا ہے یا پھر کوئی گاڑی وغیرہ۔ نہ ہٹنے کی صورت میں آپ کے زخمی ہو جانے کا امکان ہے۔
منیٰ کے قیام کے دوران کھانے پینے کا معمول ایک بار پھر کچھ تبدیل ہوتا ہے۔ وہاں کثیر افراد کا ایک ساتھ بڑے بڑے خیموں میں قیام ہوتا ہے۔ خیمے ایئرکنڈیشنڈ ہوتے ہیں۔ جنھیں ایئر کنڈیشنڈکے سبب تکلیف ہوتی ہے انھیں یہاں بھی اپنی صحت کے لیے ضروری دوائیں ساتھ رکھنی ہوگی۔ کھانے پینے کی اشیاء بعض اوقات کچھ ملوّث ہو جاتی ہیں اور کسی کے بھی معدے پر گراں گذر سکتی ہیں۔ کبھی کبھار جلاب ہونے لگتا ہے۔ کسی کو بخار وغیرہ بھی آسکتا ہے۔ قے کے بھی امکانات ہوتے ہیں اس لیے فوری طور پر مناسب دوائیں استعمال کرنا چاہیے۔ حجاج کے گروہ میں ڈاکٹر حضرات بھی کافی تعداد میں شامل رہتے ہیں۔ ان سے مشورہ کرکے Metronidazole, Ornidazole, Perinorm, Domperidon, Ondansetron, Loperamide,  وغیرہ میں سے کوئی مناسب دوا فوراً استعمال کر لیں (بہتر ہے کہ یہ چند ادویہ اپنے ساتھ لگیج میں گھر سے شامل کرلیں)۔
عرفات کے میدان میں ظہر تا بعد از غروب ٹھہرا جاتا ہے اور قال رسول اﷲؐ یہی حج ہے، یہاں دعائیں مانگی جاتی ہیں اور اﷲ تعالیٰ اپنے بندے یا بندی کی ہر مفید و جائز دعا کو قبول فرماتا ہے۔ یہاں کوئی ایسا معاملہ مشکل سے ہی پیش آتا ہے جو صحت کو متاثر کرتا ہے۔
مزدلفہ کی منور شبِ سعید میں بعد از مغرب تا وقتِ فجر ’کھلے آسمان کے نیچے‘ احرام کی حالت میں قیام بھی کبھی کبھار معمولی دوائی معاملہ سے دوچار کر سکتا ہے۔ یہاں کسی کو موسم کی خنکی متاثر کر سکتی ہے۔ اس لیے احرام کا خیال کرتے ہوئے موسم کی خنکی کا مقابلہ کرنے کی کوئی تدبیر ( جیسے پیروں اور دھڑ کو ڈھک لینا، علما کے مشورے سے) بروئے کار لائیں۔
متعدد طواف و سعی کے بعد اکثر لوگ تھک جایا کرتے ہیں۔ آرام کرنا چاہتے ہیں۔ ایسی صورت میں مریضوں کو مناسب وقت اور موقع تلاش کرنا ہی دانشمندی ہے۔
زیارتِ حرمِ نبویؐ (مدینہ) کے دوران سوائے موسم کی خنکی کے کوئی اور بات بہ مشکل ہی پیش آتی ہے۔ اور اس سردی سے بچنے کے لیے گرم اُونی کپڑے یا چادریں ضرور اپنے پاس رکھیں۔
ان تمام باتوں میں حاجی صاحبان اپنی اور اپنے ساتھیوں کی عمروں کا ضرور خیال کریں ؛ بڑی عمر والوں اور بچوں کے ساتھ حتی الامکان معاونانہ پیش آئیں اور ان کے معمولات میں بھی مدد فرمائیں۔
اپنے ساتھ احتیاطاً چند دوائیں ضرور رکھیں لیکن استعمال کے لیے ہمسفروں میں جو ڈاکٹر صاحب یا ڈاکٹر صاحبہ شامل ہوں اس سے مشورہ کرنے کے بعد استعمال میں لائیں۔ ان دواؤں کی فہرست درجِ ذیل ہے:
Paracetamol 500mg,
Metronidazole 200 mg / Tinidazole 300
Loperamide, Stemetil 10mg,
Perinorm, Ondansetron,
Famotidine 2o mg / Omeprazole 20 mg,
 Avil (Tab/ Inj), Dexamethasone,
اور ان کے ساتھ اگر مستقل طور پر کوئی دوا چل رہی ہو تو اسے بھی ساتھ رکھیں.

1 comment:

amin said...

اسلام علیکم
اپ نے امت مسلمہ کے لئے بہت ہی نیک اور عمدہ کام کیے ہو۔ ویسے تو
لبیک اللھم لبیک۔ ہی کافی ہے
(تو نہ چھوٹے مجھ سے یا رب تیرا چھٹنا ہے غضب )
یوں میں راضی ہوں مجھے چاہیے زمانہ چھوڑ دے

نوٹ( آپ سے گذارش ہے کہ میرے ایک عزیز ہے جو کہ بہت پریشان ہے کیونکہ اس کے فیملی والے اسکو دہشت گرد ی کے الزام میں گرفتار کرانا چاہتے ہیں۔ جبکہ عید کے کچھ ہی دن بعد اس کے گھر پر اے ٹی اس کے لوگ آئے۔مگر آخر سچ تو سچ ہی ہوتا ہے۔ اب وہ آپ کے بلاگ کے زریعے اپنی سچائی پیش کرنا چاہتا ہے۔اگر آپ اجازت ہو تو۔