To View This Blog in Nastaliq Script Download Faiz Nastaliq Unicode Font

Download Faiz Nastaliq Unicode Font from http://www.faiznastaliq.com/faiznastaliq.zip unzip & install it to your windows/font directory

Monday, October 3, 2011

Air Travel and Probable Body Troubles 
A Guide For Hajj Pilgrims and Others

Dr. Rehan Ansari
ذرائع سفر میں آج ہوائی سفر کی اپنی اہمیت ہے۔ زمینی فاصلوں اور رکاوٹوں یا صعوبتوں کو پھلانگتے ہوئے ایک شہر سے دوسرے شہر اور ایک ملک سے دوسرے ملک میں پرواز صرف منٹوں اور گھنٹوں کا کام رہ گیا ہے۔ جبکہ قدیم دور میں یہی فاصلے دنوں یا ہفتوں اور مہینوں کا وقت لیتے تھے۔ ہوائی سفر آج سب سے تیز رفتار وسیلہ ہے۔ مسلمانوں کی اکثریت کا ہوائی سفر حج اور عمرہ کے لیے ہوتا ہے۔
جس طرح ہر سفر کے لیے ہدایات اور ان پر عمل لازمی ہے اور ہر سفر کے ساتھ چند بدنی عوارض کے لاحق ہو جانے کے امکانات بھی پائے جاتے ہیں، بالکل اسی طرح ہوائی سفر سے بھی چند مشکلات اور تکالیف پیش آسکتی ہیں یا پہلے سے موجود کسی تکلیف کی شدت بڑھ جاتی ہے!
تکلیف کی وجوہات:
بدن کے نظام کے بہت سے افعال کو طبعی طور پر انجام پانے کے لیے کششِ ثقل اور ماحولیاتی ہوا کا دباؤ (Gravitational Force & Atmospheric Pressure) بہت ضروری عوامل ہیں۔اسی لیے جب ہوائی جہاز ۸ہزار فیٹ یااس سے بھی زیادہ بلندی پر مشغولِ پرواز ہوتا ہے تو وہاں کششِ ثقل بھی طبعی طور پر اثر انداز نہیں ہوتی اور ماحول کا دباؤ بھی غیر مطلوبہ رہتا ہے۔بہ ایں وجہ ان کے صحت پر اثر انداز ہونے کا پورا احتمال ہوتا ہے۔
ہوا کے دباؤ کی تبدیلی کے اثرات:
جدید طرز کے ہوائی جہاز میں اندرونی کیبن پریشر Cabin Pressure کو مستقل رکھنے کا اہتمام ہوتا ہے اور یہ کیبن پریشر پانچ ہزار فیٹ کی بلندی پر موجود ماحولیاتی ہوا کے دباؤ کے مماثل ہوتا ہے۔ چونکہ یہ دباؤ زمینی ماحول سے قدرے کم ہوتا ہے اس لیے بدن کے اندر موجود مختلف حصوں میں ہوا طبعی سے سوا گنا (۱۲۵فیصدی) زیادہ پھیلتی ہے۔ ہوا کا یہ پھیلاؤ بعض تکالیف کی شدت کو بڑھا سکتا ہے۔ مثلاً:
اتساعِ صدر (Emphysema) جس میں کہ پھیپھڑوں کی فطری لچک کم ہو جاتی ہے اور سانس کے راستوں میں ہوا پھنسی رہ جاتی ہے یعنی مکمل طور پر خارج نہیں ہوتی، یہ سانس لینے میں تکلیف پیدا کرتی ہے۔

اسی طرح کان کی داخلی نلی Eustachian tube بھی ہوا سے بند ہو سکتی ہے اور کان کا شدید درد اٹھ سکتا ہے۔  
کہنہ سائناسائٹس Chronic Sinusitis کی علامات شدید ہو کر چہرے میں درد کا سبب بن سکتی ہیں۔ 
پیٹ میں گیس کا عارضہ ہو تو یہ بھی تکلیف دیتا ہے۔
ان تکالیف کی شدت اس وقت بڑھ جاتی ہے جبکہ کیبن پریشر کا اہتمام نہ رہے یا حادثاتی طور پر پریشر ختم ہو جائے۔ چھوٹے ہوائی جہازوں میں چونکہ اکثر کیبن پریشر نہیں ہوتا اس لیے ان میں یہ تکلیفیں زیادہ ہوتی ہیں۔
ہوائی جہاز کے اندر ان تکلیفوں سے بچنے کے لیے کچھ نہ کچھ نگلتے رہنا چاہیے یا جماہیاں لینی چاہئیں۔ سردی کی دوائیں کھا لینا اس سلسلے میں مفید پایا گیا ہے۔ بچوں میں کان کا درد زیادہ ہوتا ہے اس لیے انہیں چیونگم دینا یا پینے کے لیے کوئی مشروب دینا چاہیے۔ گود کے بچوں کے لیے دودھ کی بوتل وغیرہ وقفے وقفے سے دینا احتیاط کا تقاضہ ہے۔
اس پہلو سے ہوائی جہازوں میں مہمان نوازی  Air Hosting کی وجوہات واضح ہو جاتی ہیں۔


Foods served inside the plane
آکسیجن کی کمی سے پیش آنے والی تکلیفیں:
ہوائی جہاز کے اندرونی حصے میں ہوا کے دباؤ میں معمولی کمی رہنے کے سبب اس میں آکسیجن کی مقدار بھی کم ہو جاتی ہے۔ اس لیے ایسے مریضوں کو خصوصاً تکلیف ہوتی ہے جن میں سانس کی تکالیف موجود ہوں یا خون کی کمی پائی جاتی ہو، دورۂ قلب پڑ چکا ہو، سینے میں درد (انجائنا) Angina پیدا ہوتا ہو یا خلقی طور پر دل کا کوئی مرض موجود ہو۔ جن مریضوں میں سانس کی تکالیف موجود ہوں انہیں ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ تمباکونوشی یا دیگر نشوں سے دورانِ سفر سخت پرہیز کریں۔
دل کے دورہ کے ایسے مریض جنہیں دورے سے دو ہفتے یا اس سے زیادہ دن گذر چکے ہوں وہ ہوائی سفر کر سکتے ہیں۔ایک پیمانہ یہ ہے کہ ایسے افراد جو سو گز کا فاصلہ بلا دقّت طے کر سکتے ہوں یا ایک منزل کی سیڑھیاں بآسانی چڑھ سکتے ہوں انہیں ہوائی سفر میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔
ارتعاش اور رفتار کے سبب پیدا ہونے والے عوارض: Vibration and Speed
جس طرح بعض لوگوں میں سفر کے دوران متلی یا قے ہونا اور چکر آنا پایا جاتا ہے ویسی ہی تکلیف ہوائی سفر میں بھی ممکن ہے۔ اس لیے سفر سے قبل اس کی دوا کی ایک خوراک لینے سے عارضے سے بچا جا سکتا ہے۔ تیز رفتاری کی وجہ سے آدمی دورانِ سفر ٹائم زون (منطقۂ وقت) کی تبدیلی سے گذرتا ہے اس لیے اس کے معمولات یعنی کھانا پینا اور سونا متاثر ہو جاتے ہیں۔ ان معمولات کو اصطلاحاً آہنگِ حیات (Bio-Rhythm) کہتے ہیں۔ نئے ٹائم زون میں دواؤں کی خوراک کے وقفہ کا دھیان رکھنا بہت ضروری ہے۔ خصوصاً ذیابیطس اور دیگر استحالاتی (Metabolic) امراض میں۔
نفسیاتی الجھنیں اور دباؤ:
بعض لوگوں میں پرواز سے خوف پیدا ہو سکتا ہے، اسے ’کلاسٹروفوبیا‘ Claustrophobia کہتے ہیں۔یعنی کسی تنگ سی جگہ میں جکڑدیئے جانے کا خوف۔ وہ گھبرائے اور الجھے ہوئے رہتے ہیں۔ ایسے افراد کو پرواز سے قبل ہلکی خواب آور دوائیں لینی چاہئیں۔ اگر مسافر ذہنی طور پر مشتعل ہونے والے امراض سے متاثر ہو تو اسے خواب آور دواؤں کے ساتھ ہی ساتھ ایک ہمسفر بھی رکھنا ضروری ہے۔
عمومی احتیاط:
مقناطیسی یا الیکٹرانی آلاتِ طب مثلاً پیس میکر، پلیٹ، پن وغیرہ کے اوپر ہوائی اڈے پر نصب میٹل ڈِٹیکٹر (مفتشِ دھات) کا اثر ہوتا ہے۔ مفتشِ دھات Metal Detector چونکہ ہوائی اڈے کی حفاظتی تدبیر ہے اس لیے بے وجہ قانونی جھنجھٹ پیدا ہو سکتی ہے،چنانچہ ہوائی اڈے میں داخل ہونے سے قبل اپنے ڈاکٹر سے اس بات کی تحریری رپورٹ حاصل کر لیں کہ آپ کے بدن میں ایسے ضروری طبی آلات لگائے گئے ہیں۔ اسی طرح اگر مرگی Epilepsy کا کوئی مریض ہوائی جہاز سے سفر کر رہا ہو تو اسے بھی مرگی سے متعلق اپنے ڈاکٹر کا رپورٹ کارڈ ساتھ میں رکھنا چاہیے۔
ایک ہی جگہ زیادہ دیر تک بیٹھے رہنے سے پیروں کی خون کی نالیوں میں خون کے جمنے سے علقہ (Clot) پیدا ہو سکتا ہے۔ جو خطرناک ہو سکتا ہے۔ خصوصاً حاملہ عورتوں میں اس کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ ایسے افراد ہوائی جہاز کے کیبن میں ایک ایک گھنٹے سے چہل قدمی کر لیا کریں نیز بیٹھے بیٹھے بھی پیروں کو حرکت دیتے رہیں اور موڑتے یا عضلات کو سکیڑتے رہیں تو یہ احتیاط مفید رہے گی۔
کیبن میں فضائی نمی Humidity کم رہنے کی وجہ سے بدن میں پانی کی کمی پیدا جانے کا امکان ہوتا ہے۔ اس لیے وقفے وقفے سے پانی یا شربت پینا چاہیے۔ نیز جو لوگ آنکھوں میں کانٹیکٹ لینس استعمال کرتے ہیں انہیں لینس پر متعدد مرتبہ Rewetting Solution لگانا چاہیے۔
حاملہ عورتوں کو حمل کے آٹھویں ماہ تک ہوائی سفر کی اجازت حاصل ہے لیکن آخری مہینے میں سفر کی ضرورت میڈیکل سرٹیفکیٹ کے بغیر نہیں دی جاتی۔ اور ہوائی جہاز کے سیٹ بیلٹ پیٹ کے بجائے رانوں پر باندھنے کی ہدایت کی جاتی ہے تاکہ رحمِ مادر کو کسی بھی جرح سے محفوظ رکھا جاسکے۔
ایک ہفتے تک کے نومولود کو ہوائی سفر کی اجازت نہیں دی جاتی مگر دوسری سبھی عمر والوں کو یہ اجازت حاصل ہے۔

1 comment:

amin said...

اسلام علیکم
معلومات کے لئے شکریہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ aminjk12@gmail.com