We Salute Your Justice Your Honour Justice Markandey Katju and PCI Dr. Rehan Ansari |
The 'Urdu-Dareecha' image of 8th Sept. 2011 |
The responsible Urdu Media carried the message of today 12th October |
لیکن ایک بات کھٹکی ضرور...!
کھٹکی یہ بات کہ پریس کونسل آف انڈیا کی گرفت اخباروں اور میڈیا پر ہوتی ہے ، وہی اصول و ہدایات مرتب کیے جاتے ہیں... اس کے صدر کی اتنی اہم اور ہندوستان کے سیکولر امیج کا تحفظ کرنے والی اس بات کو قومی میڈیا نے کیسے یکسر نظر انداز کر دیا!
آج ہم نے صبح کو ہی بیشتر غیر اردو اخبارات اور خصوصیت کے ساتھ انگریزی اخبارات میں مذکورہ خبر و بیان تلاش کرنے کی سعی کی۔ آدھ گھنٹے سے زیادہ کی ورق گردانی کے باوجود ہمیں بہت افسوس ہوا کہ پریس کونسل آف انڈیا کے صدر کی پریس کانفرنس؛ جس میں رپورٹ کے مطابق درجنوں اخبارات کے مدیر اور ٹی وی چینلوں کے ذمہ داران موجود تھے، کی روداد شائع کرنے سے احتراز کیا (بلکہ اعتراض کیا، شاید؟)۔ خیر۔ بقول ’جس کا درد ہے وہی محسوس کرتا ہے‘ کے مصداق اردو اخبارات نے پورے اعزاز و اکرام و اہتمام کے ساتھ محترم جسٹس کاٹجو کی گفتگو کو شایع کیا۔
انگریزی و دیگر لسانی میڈیا میں جسٹس کاٹجو کا بیان شائع نہ کرنے اور ٹی وی والوں کی بھی سنی ان سنی کرنے کی عادت کی مصلحتیں وہی جانیں؛ ہمیں تو محسوس ہوا کہ انھیں محض اپنی لنگوٹی بچا کر بھاگنے میں ہی عافیت نظر آئی۔ پھر بھی ہمیں یقین ہے کہ پریس کونسل آف انڈیا اپنے محترم صدر کے بیان اور اپیل کو پوری قوت اور اثرانگیزی کے ساتھ زیرِ عمل لائے گی۔ ایک بار پھر شکریہ۔ ’کہیں سے روشنی لاؤ بہت اندھیرا ہے‘۔ جاگتے رہیے۔ جے ہند.
3 comments:
جسٹس مارکنڈے کاٹجو کی پریس کانفرنس میں انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ میڈیا سنسنی پھیلانے سے باز آئے اس بات کو دریچے کے ذریعے آپ نے کافی پھلے خبردار کرنے کی کوشش کی تھی آپ کی یہ کوشش رنگ لائی اور جسٹس ماکنڈے کو بھی ماننا پڑا کہ مسلمانوں کے ساتھ کچھ تو غلط ہوا ہے لیکن آج کے غیر اردو اخبارات نے اس خبر کو شایع نہ کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ واقعی فرقہ واریت کو جنم دے رہے ہیں۔ان پر لگام کسنا ضروری ہے۔ آپ نے اس بات کو محسوس کیااور دریچے کے ذریعہ عوام تک پہنچایا اس کے لئے آپ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ امید ہے آئندہ بھی ایسے موضوعات پر قلم اٹھاتے رہیں گے۔
شکریہ
اسلم کرتپوری
س
ڈاکٹر صاحب : سچ تو یہ ہے کہ ہم اپنے مطلب کے لئے کچھ بھی کرسکتے ہیں ۔اس میں میڈیا یا بلاگ لکھنے والوں پر الزام تراشی سے کچھ نہیں مل سکتا ہے۔ ویسے دہشیت گردی کے الزام کی کشتی میں بھی سوار ہوں۔ وہ بھی بلاگ کے ذرئعے جس دن آپ کا اجازت نامہ ملے جائے اس وقت ہم شائع کریں گے آپ کے بلاگ بر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ریحان صاحب :
پریس کونسل آف انڈیا کے صدر محترم جسٹس مارکنڈے کاٹجو کا بیان پڑھا اور انھوں نے اقدام کرتے ہوئے تمام میڈیا کے ذمہ داران کو شرم کا احساس دلاتے ہوئے تنبیہ کی کہ آئندہ ایسے حالات و معاملات میں سنسنی خیزی اور الزام تراشی سے احتیاط برتیں۔
مگر بلاگ پر لکھنے والوں کے لئے قانون کہاں سے لائیں ان کے بارے میں بھی قانوں کی ضرورت ہے کیونکہ اسی کا شکار میں بھی ہوں اسلئےآپ سےاجازت طلب کئے تھے۔۔۔۔مگر آپ کے طرف سے اجازت نہ ملا۔۔۔۔ شکریہ
Post a Comment