To View This Blog in Nastaliq Script Download Faiz Nastaliq Unicode Font

Download Faiz Nastaliq Unicode Font from http://www.faiznastaliq.com/faiznastaliq.zip unzip & install it to your windows/font directory

Wednesday, May 23, 2012

Sooraj Achcha Bachcha Hai
Compiled by: Farhan Hanif
Review: Dr. Rehan Ansari
’’سورج اچھا بچہ ہے‘‘ فرحانؔ حنیف کی اس دور میں کسی قدر انوکھی تالیف ہے۔ انوکھی ان معنوں میں کہ آج کل سہولیات کے سبب ہرکوئی اپنا مجموعہ کلام یا مضامین مطبوع کرتا ہے لیکن فرحان حنیف نے اپنی پسند کا مجموعہ ترتیب دیا اور اسے کتابی شکل دے دی۔ اسے پڑھنا واقعی اچھا لگتا ہے۔ رشک ہوتا ہے کہ فرحان جیسا خیال ہمیں برسوں میں کیوں نہیں جاگا؟ ہم نے بھی تو کم نظمیں یا مضامین و کہانیاں نہیں پڑھی ہیں۔ انھی پڑھی ہوئی نظموں یا کہانیوں کو اپنی شخصیت میں جھلکانے کی کوشش کرتے ہوئے پہلے مسیں اور اب ریش حاصل کی ہے۔فرق صرف اتنا ہے کہ ہم موروثی ہی رہے اور فرحان وارثی ثابت ہوئے۔ چھیانوے صفحات پر پھیلے ہوا لڑکپن کے اجالے میں جب ہم نے خود کو غور سے دیکھا تو رشید کوثرؔ فاروقی کا یہ شعر دھم سے یادداشت میں کود پڑا کہ:




سو ورق ہیں البم کے کودکی سے پیری تک
وقت کے مصور  کا    موقلم   نہیں  ٹھہرا
اتنے متغیر اور گوناگوں شعری گلیارے ہیں کہ ان میں کبھی املی کے بوٹے مل جاتے ہیں تو کہیں ٹافیوں کی برسات ہوجاتی ہے۔ سخت گیر دھوپ کا سامنا ہے تو ممتا کے آنچل کی ٹھنڈی چھاؤں بھی میسر ہوجاتی ہے۔ ہمیں اس پر نظم بہ نظم تبصرہ کرنے کی کوشش یا جرأت یا دونوں اس لیے نہیں کرنا چاہیے کہ ہر کسی کا اپنا بچپن ہوتا ہے اور بچپن پر تبصرہ ناگوار ہے۔ یہ انسان کی معصومیت پر تبصرہ ہوگا۔ وہ معصومیت جو اسے فطرت کی عطا ہوتی ہے۔وہ معصومیت جسے کہیں سے مستعار لیا جاسکتا ہے نہ خریدا جاسکتا ہے۔ وہ معصومیت جو صدفیصد خالص ہوتی ہے۔



Sooraj Achcha Bachcha Hai : Title
پھر یہ بھی گناہ ہوسکتا ہے کہ قاری کو ہم اپنی عینک سونپ دیں کہ بھائی اس سے دیکھو تو ایسا دکھائی دے گا۔ ہمیں یہ بھی ٹھیک نہیں لگتا۔ انھیں پڑھ کر ہر قاری اپنی رائے قائم کرے وہی اس کی کامیابی ہے۔
نظموں پر فنی نقطۂ نظر سے ضرور باتیں کی جاسکتی ہیں کیونکہ ان کا تعلق بچوں سے ہے نہ بچپن سے۔ یہ آموختہ ہے عمرِ رواں کا۔ پیرایۂ بیاں ہے ایک بالیدہ نظر شخص کا۔ فنی پہلوؤں کے اعتبار سے پورا مجموعہ ہمعصر معیار کی تلاش میں مرتب کیا گیا ہے لیکن روایتی کلاسیکی معیار بھی برقرار نظرآتا ہے۔ لفظوں کے دریچوں سے تہذیبِ نوی جھانکتی ملتی ہے تو بزرگوں کی نصیحتیں اور تربیتیں بھی ڈگمگ قدموں پر نگاہ رکھتی ملتی ہیں۔
نظموں کے تعلق سے جامع طور پر ہم ایک سطر میں یہی کہنا چاہیں گے کہ کلام اور شاعر سبھی معتبر ہیں۔ کئی نام اردو ادب، فلموں اور دیگر میڈیا کے لیے بھی بہت مشہور ہیں۔ ان میں جگن ناتھ آزاد، شمس الرحمن فاروقی، گلزار، محمد علوی، مظفر حنفی، قیصر الجعفری، ندا فاضلی، جاوید اختر، عبدالاحد ساز، ظفر گورکھپوری، سدرشن فاخر، زبیررضوی، صلاح الدین پرویز، افتخارامام صدیقی، ابراہیم اشک، احمدوصی، حامد اقبال صدیقی، عادل اسیر دہلوی، نور جہاں نور وغیرہ شامل ہیں.ان سب نے مل کر آدمی کے بچپن کے ان گوشوں کو آئینہ کر دیا ہے جو بصورت دیگر تحت الشعور میں بوسیدہ ہو جاتے ہیں.
سچ کہوں تو ’’سورج اچھا بچہ ہے‘‘ کو پرکھنے کے لیے میں نے اپنی ڈھائی سالہ بیٹی کے سامنے کچھ نظمیں گا کر پڑھیں تو وہ غرق ہوکر سنتی رہی اور اس آنکھوں میں شرارت اور چہرے کی بشاشت مسلسل افزوں ہوتی رہی۔ یہ اس کتاب کی کامیابی کی دلیل ہے۔
رِدھم اور شرارت کا آمیزہ اس کے صفحات پر موجود الفاظ و اشعار کی زبردست توانائی بنا ہوا ہے۔ پڑھتے پڑھتے بچپن میں بچھڑے ہوئے کتنے ہی الفاظ سے بازملاقات ہوئی۔ مصرعے اور اشعار تو بچپن کی رفتارِقدم کی مانند پھدکتے اچھلتے ملتے ہیں۔ بچوں کے آہنگی اشعار ملتے ہیں جن میں معنی کا پایا جانا عنقا ہوتا ہے تو کچھ نظمیں بھرپور فلسفہ اور پیغام میں بھی ملفوف ملتی ہیں۔
اس مجموعہ میں نظم اپنے کئی فارم میں بیک وقت جلوہ گر ہے۔ مثنوی، مثلث، پابند، آزاد، معریٰ، دوبیتی اور قطعہ، مسدس، ترجیع بند اور تجرباتی وغیرہ۔ اس حیثیت سے بھی ایک طالبعلم کے لیے یہ ملاحظہ کی چیز ہے۔
نغموں اور نظموں سے نکلتی ہوئی روح و ریحاں ہمارے اندرون میں ایسے سرایت ہوئی کہ ہمیں فرحاں کر گئی۔ ہر کسی کا بچپن ایک الف لیلوی داستان کی مانند ہوتا ہے۔ کھٹی میٹھی، تلخ و شیریں۔ اس کا دَرک جس عمر میں ہوتا ہے وہاں صرف یادوں کا جزیرہ آباد ہوتا ہے اور صرف یہ صدا بازگشت کرتی ہے کہ ’’کوئی لوٹا دے مرے بیتے ہوئے دن!‘‘



Farhan Hanif
بہرحال ہم فرحان حنیف کو مبارکباد دیتے ہیں کہ انھوں نے ضیافتِ طبع کا جو سامان کیا ہے اس سے ہر اردو داں ان کے حق میں دعاگو ہوکر خوان سے اٹھتا ہے۔
شائقین اسے حاصل کرنے کے لیے مکتبہ جامعہ (دہلی/ علیگڑھ/ ممبئی) اور دیگر اداروں کے علاوہ [پوسٹ باکس نمبر 4546، ممبئی سینٹرل پوسٹ آفس، ممبئی 400008 (مہاراشٹر، اِنڈیا)]سے منگا سکتے ہیں ۔نیز فون نمبر +91-9320169397سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔کتاب کی قیمت صرف پچاس روپے (ہندوستانی) ہے۔

No comments: