Women's Health Is Family's Health Dr. Rehan Ansari |
عورتیں اکثر اپنی پریشانیوں سے بے پروا ملتی ہیں اور اپنے خاوند اور بچوں کی پریشانیوں پر توجہ رکھتی ہیں۔ یہ انتہائی غلط بات ہے۔ اپنی صحت کو ہمیشہ ترجیح ملنی چاہیے۔ ہم اس مضمون میں عورتوں کو چند ترکیبیں بتانا چاہتے ہیں کہ جن کو اپنا کر آپ اپنی صحت کی حفاظت کر سکتی ہیں۔
روزانہ
٭کھانوں میں سبزیاں اور پھلوں کے استعمال سے آپ کئی قسم کے کہنہ امراض اور کینسر سے خود کو بچا سکتی ہیں۔پھلوں اور سبزیوں میں آپ کو کئی قسم کی معدنیات، حیاتین، نباتاتی ریشے اور کئی مفید اجزاء ملتے ہیں جو صحت کے محافظ ہوتے ہیں۔ پھلوں اور سبزیوں میں قدرتی طور پر چربی اور کیلوری نسبتاً کم پائی جاتی ہے اور یہ صرف بھوک کا مداوا کرتے ہیں۔ آپ ان کا انتخاب بھی حسبِ موسم کم و بیش کر سکتے ہیں اور موسمی پھل یا سبزیاں ہی استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔ پانی بھی زیادہ پیا کریں۔ نمک کا استعمال کم رکھیں۔ میٹھی اور تلی ہوئی اشیاء سے ممکنہ حد تک بچتے رہیں۔ جب جب ہلکا ناشتہ لیں تو اس میں وہی منتخب کریں جو موٹاپا پیدا نہ کرے۔
٭موٹاپا یا وزن کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے آپ کو متوازن غذا ہی استعمال کرنی چاہیے۔ تلی ہوئی اشیاء یا چربی دار غذاؤں سے بچنا چاہیے۔ ناشتہ وغیرہ میں بھی کم چیزیں اور وہ بھی سائز میں چھوٹی ہونی چاہئیں۔ ہلکی پھلکی ورزشیں جاری رکھنی چاہیے۔
A Balanced Food Is The Right Chioce |
٭کچھ عورتوں کو تمباکو نوشی کی عادت ہوتی ہے۔ اگر وہ اسے ترک کر سکیں تو اس سے بڑا اور کوئی کام خود کے لیے نہیں ہوگا۔ اس سے آپ کی عمر اور صحت دونوں دراز ہو سکتے ہیں۔ دل کے امراض، کینسر، لقوہ اور دیگر شدید امراض سے بچ سکتی ہیں۔آپ حاملہ ہوجائیں تو نومولود صحتمند رہے گا۔ آپ کے تمام افرادِ خانہ کی بھی صحت کی حفاظت ہوگی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ آپ تمباکونوشی پر خرچ ہونے والی رقم بچا کر دوسرے اہم کاموں پر لگا سکتی ہیں۔
٭ گھریلو کے علاوہ برسرِ روزگار خواتین کے ساتھ ایک اہم مسئلہ یہ بھی لگا ہوتا ہے کہ وہ کام کے بوجھ اور دباؤ کے سبب ذہنی تناؤ کا شکار ہو جاتی ہیں۔ یہ ذہنی تناؤ متعدد امراض کا سبب ہوتا ہے جن میں دل اور دماغ و نفسیاتی امراض کے علاوہ جوڑوں اور پٹھوں کے امراض بھی شامل ہیں۔ اس کا سہل ترین طریقہ یہی ہے کہ حتی الامکان خود کو ذہنی تناؤ کا شکار ہونے سے بچائے رکھیں۔ دواؤں کے چکر میں نہ پڑیں۔
٭ خود کے بارے میں بھی زیادہ جانکاری حاصل کریں جیسے آپ والدین میں سے کسی کو ذیابیطس، ہائی بلڈپریشر، دل کے امراض یا کینسر تو نہیں رہا؟، اگر آپ کسی روزگار یا کاروبار سے متعلق ہیں تو آپ کسی کیمیکل یا دوسرے زخمی کرنے والے اوزار کا استعمال تو نہیں کرتیں، کھیل کے شعبہ میں ہیں تو بھی یہی خیال رکھنا لازمی ہے۔ آپ کے روزمرّہ کے معمولات اور عادتیں آپ کی صحت پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
٭ ہمیشہ زخمی ہونے سے خود کو محفوظ رکھیں۔ آپ کے کام کی جگہوں پر ایسے اوزار یا حالات موجود ہو سکتے ہیں جو آپ کو زخمی کر سکتے ہیں یا پھر چند کیمیکل ہوسکتے ہیں جو آپ کی جلد یا دیگر اعضاء کے لیے مضر ہوسکتے ہیں اس لیے ان خطرات سے خود کو ہمیشہ محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات کیے رکھیں۔
٭ اپنے لیے بھی وقت نکالیں۔ صرف کام ہی کام مت کرتے رہیں۔ ایسے مشغلے اختیار کریں جو تمہاری دلچسپی کا سامان ہوں۔ آرام اور سونے کے لیے بھی مناسب وقفہ نکالیں۔
ہفت روزہ
٭اگر آپ کوئی ورزش شروع کرنا چاہتی ہیں تو اس کی ابتداء تھوڑی تھوڑی ورزش کے ساتھ کریں اور رفتہ رفتہ بڑھاتے جائیں تاکہ نقصان یا زخمی ہونے سے بچیں۔ شدید ورزش اختیار کرنے سے قبل اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں اور ہر ممکنہ رِسک کو جان لیں۔
٭اگر آپ شروع میں کچھ دِقّت محسوس کریں تو بھی ہمت نہ ہاریں بلکہ ورزش جاری رکھیں۔ دھیرے دھیرے عادت ہو جائے گی۔
٭پورے ہفتے میں صحت پر اثر انداز ہونے والے سبھی عوامل کا جائزہ لیا کریں کہ کس چیز سے آپ کو فائدہ پہنچا ہے اور کیا بات نقصاندہ ثابت ہوئی۔
ماہانہ
٭ہر مہینے اپنے پستان کا خود ہی معائنہ کرنے کی عادت ڈالیں۔ آپ اس کی جانکاری اپنی معالج یا ڈاکٹر سے لے سکتی ہیں۔ اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ پستان کے کینسر کی جلد نشاندہی سے اس کا علاج آسان ہو جائے گا۔
٭ہر مہینے کی برابر سے پلاننگ کرتے رہنا بھی صحت کے لیے بہت مفید ہے۔ کھانے پینے اور خود کے علاوہ گھر کے دیگر افراد کے لیے دوائیں اور دیگر لازمی اشیاء کی مناسب فراہمی، موسم اور اس کے معمولات کا خیال کرنا، اپنے علاقے سے باہر کسی ضرورت کے لیے جانا ہو تو روانگی سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مناسب صلاح لینی چاہیے۔
سالانہ
چند امراض کی وجہ سے اپنے ڈاکٹر کے پاس سالانہ جیک اپ بھی بے حد ضروری ہے۔ خصوصاً چالیس سال کی عمر کے بعد پستانوں کے ایکسرے (میموگرافی) کروانا، مہبل کے راستے کا خوردبینی معائنہ (Pap Test) کروانا، ذیابیطس، دانت، آنکھیں اور جنسی معاملات کے ٹیسٹ کروانا، موروثی اور نفسیاتی امراض سے متعلقہ ٹیسٹ کروانا۔ وغیرہ۔
امراض سے تحفظ کے ٹیکے صرف بچوں کے لیے ہی نہیں ہوتے بلکہ بالغ افراد کو بھی بعض ٹیکے لیتے رہنا چاہیے۔ اگر آپ چند پالتو حیوانات کے ساتھ گذر بسر رکھتے ہیں تو اس کا خیال رکھیں کہ ان حیوانات کی صحت بھی قائم رہے کیونکہ وہ بھی بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں۔
حمل اور احتیاط
اگر آپ حاملہ ہونا چاہتی ہیں تو یہ خیال رہے کہ آپ کو استقرارِ حمل سے پہلے، دورانِ حمل اور وضعِ حمل کے بعد بھی ’’فولِک ایسڈ‘‘ کی گولیاں لیتے رہنا چاہیے۔ اس سے نومولود کسی بھی پیدائشی نقص سے محفوظ رہے گا۔
امراض اور مسائل
چند حالتیں تکلیف پیدا کرتی ہیں جیسے ماہواری کی خرابیاں، خون کی کمی، ہڈیوں کی کمزوری (کیلشیم کی کمی)، پیٹھ اور کمر کا درد، سفید رطوبت کا اخراج، بانجھ پن، بچے کی پرورش اور دودھ پلانے کے دوران پیش آنے والی مشکلات و کیفیات، بالوں کا جھڑنا، نفسیاتی عوارض اور ہسٹیریا؛ یہ سب اپنی جگہ اہم اور عام ہونے کے ساتھ ساتھ طویل وضاحت بھی چاہتے ہیں۔ انشاء اﷲ آئندہ ملاقاتوں میں ان پر بھی گفتگو ہوگی۔
1 comment:
Bilkul sahi farmaya aapne Dr sahab....khatoon khana ki sehat kharab ho to poore ghar ki sehat kharab ho jati hai....
Post a Comment