Hemiplegia : Cerebral Stroke Dr. Rehan Ansari |
Cerebro-Vascular-Accident : Stroke |
طبی زبان میں لقوہ کو اسٹروک یا سیریبرو ویسکولر ایکسیڈنٹ (CVA) اور ہیمی پلیجیا Hemiplegia بھی کہتے ہیں۔ جدید دور میں ایک نئی اصطلاح بھی استعمال ہوتی ہے یعنی ’’برین اٹیک‘‘ Brain Attack [جیسے ہارٹ اٹیک؛ کیونکہ دونوں کی نوعیت ایک ہی ہے]۔ اس کی تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ دماغ کے بڑے حصوں کو خون کی سپلائی کرنے والی شریان (رگ/ Artery) کو مڈل سیریبرل آرٹری (MCA)کہتے ہیں۔ اُس کے اچانک مسدود ہو جانے یا پھٹ جانے کی وجہ سے دماغ کا متعلقہ حصہ خون کی سپلائی سے محروم ہو جاتا ہے اور اس کا تغذیہ متاثر ہو جاتا ہے۔ اسی سبب وہ حصہ مردہ ہو جاتا ہے اور وہاں موجود تمام مراکزِ افعالِ بدن بھی تباہ اور ختم ہو جاتے ہیں۔ پھر جسم کے افعال پر سے دماغ کا کنٹرول اٹھ جاتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ ایک جانب جسم مفلوج ہو جاتا ہے۔ دماغ کی دائیں جانب کی شریان MCA اگر پھٹ جائے یا مسدود ہو جائے تو بائیں جانب کا جسم مفلوج ہوتا ہے اور اگر بائیں جانب کی شریان متاثر ہو تو دائیں جانب کا جسم مفلوج ہوتا ہے۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ دماغ سے نکلنے والی نسیں اور ریشے دماغ کے نچلے حصے میں ایک دوسرے کو قطع کرتے ہوئے سائیڈ تبدیل کرلیتے ہیں۔ دائیں حصے والے ریشے بائیں جانب جاتے ہیں اور بائیں جانب والے دائیں جانب کو۔ البتہ چہرے پر اسی جانب اثر ہوتا ہے جس جانب کی شریان متاثر ہوتی ہے کیونکہ چہرے پر آنے والے عصبی ریشے قطع سے پہلے ہی نکلتے ہیں۔ اسٹروک ایک طبی ایمرجنسی ہے۔ اگر مریض کی فوری اور بروقت طبی امداد نہ کی جائے تو اس کے ساتھ عصبی تکالیف تا حیات لگی رہ جاتی ہیں۔کبھی کبھار شدید حملہ میں مریض فوت بھی ہو جاتا ہے۔مردوں میں عورتوں کی نسبت فالج تین گنا زیادہ ملتا ہے اور عموماً پچاس برس سے زیادہ کی عمر کے لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔ عام طور پر ستّر اور اسّی سال کی عمر والوں میں زیادہ دیکھا جاتا ہے۔
اسباب Causes
جیسا کہ اوپر تمہیدی سطروں میں لکھا گیا ہے کہ سب سے زیادہ کیس ہائی بلڈپریشر کا علاج نہ کرنے یا ناقص انداز میں کرنے سے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ دوسرے کیس میں طویل عمر، ذیابیطس، سگریٹ نوشی، ہائی کولیسٹرول، آدھے سر کا درد (شقیقہ /مائیگرین) Migraine، اور رگوں میں خون کے جم جانے سے بھی ایسا ہوتا ہے۔
علامات Signs and Symptoms
فالج کی علامات بہت تیزی کے ساتھ ظاہر ہوتی ہیں یعنی محض چند سیکنڈوں یا منٹوں میں۔ علامات کا پھیلاؤ اور شدت اس بات پر منحصر ہے کہ شریان کا کتنا اور کون سا حصہ ؛ پھر وہ بھی کس درجہ میں متاثر ہے۔ اسی لیے ہر مریض میں علامات کم یا بیش ہو سکتی ہیں۔
لقوہ اپنی وجوہات کی بنا پر دو قسم کا ہوتا ہے۔ اوّل یہ کہ دماغ کی شریان میں کسی وجہ سے سدّہ (رکاوٹ) Obstruction پیدا ہو جائے جیسے خون کا چھوٹا سا لوتھڑا (Thrombus) جم جائے یا ایسا ہی منجمد خون Clot یا ہوا کا بلبلہ یا چربی کا ٹکڑا یا کینسر کے خلیات وغیرہ خون کے ساتھ گردش میں آ جائیں (Embolus)یا پھر خون میں کسی وجہ سے آکسیجن کی مقدار ِ شمولیت کم ہوتی ہو، تو فالج واقع ہوتا ہے؛ اور دوم یہ کہ دماغ کی شریان کسی سبب پھٹ جائے اور خون اس سے باہر نکل آئے اور راستہ مسدود کردے۔
انہی اسباب کے پیشِ نظر لقوہ کے مریضوں میں وقت اور نشانیاں مختلف ملتی ہیں۔ لیکن عموماً ایک جانب کے عضلاتِ بدن بالکل ڈھیلے پڑ جاتے ہیں اور ان میں قوت نہیں ملتی، مریض کو جھنجھناہٹ کا احساس رہتا ہے ۔ دماغ سے نکلنے والے اعصاب کے افعال بھی متاثر ہوتے ہیں جن کی وجہ سے سونگھنے، سماعت، ذائقہ اور دیکھنے میں مریض کو تکلیف ہونے لگتی ہے، آنکھیں کھولنے اور بات کرنے یا نگلنے کا عمل متاثر ہو جاتا ہے، ایک جانب چہرے کے عضلات لٹک جاتے ہیں، مریض اپنے طور پر روزانہ کے معمولات انجام نہیں دے سکتا اور خود سے کھڑا نہیں ہو سکتا، گردن نہیں گھما سکتا، اسی قسم کی کئی اور اعصابی علامات پائی جاتی ہیں اور اکثر یہ بھی ہوتا ہے کہ مریض بے ہوش و حواس ہو جاتا ہے۔
The Actual Causes of CVA |
تفتیشی ٹیسٹ Investigations
گو کہ اسٹروک کی جانچ کلّی طور پر معالج کے اپنے مشاہدے اور معائنہ پر مبنی ہے لیکن اسباب کی تحقیق و تفتیش کے لیے عکاسی کی مدد لی جاتی ہے اور اس میں سب سے اہم ذرائع سی ٹی اسکین، سی ٹی اینجیوگرافی اور ایم آر آئی ہیں۔ دماغی شریانوں کی جانکاری حاصل کرنے کے لیے ڈاپلرالٹراسونوگرافی بھی کروائی جاتی ہے۔ دل کے امراض کی بھی تحقیق لازمی ہوتی ہے اس لیے مریض کا الیکٹروکارڈیوگرام بھی نکالا جاتا ہے۔
علاج Treatment
جس قدر جلد ممکن ہو اسٹروک کی تشخیص کے ساتھ ہی علاج شروع کرنا مریض کے لیے اچھا ہوتا ہے۔ سب سے پہلے مریض کی علامات کو کم سے کم کرنے کی تدبیر و امداد کی جاتی ہے۔ ان تدابیر کی بنیادی فکر یہ ہوتی ہے کہ مریض نفسیاتی اور سماجی طور سے خود کو ایڈجسٹ کر سکے۔ اسٹروک کے سبب کی تفتیش ہوتے ہی اس کے ازالے کی تدابیر اختیار کی جائیں۔ جمے ہوئے خون کو پتلا کر کے نکالنے کی دوائیں دی جاتی ہیں۔ اگر خون رگوں سے خارج ہوا ہے تو مشینی جراحتی عمل (نیوروسرجری) Neurosurgery کے ذریعہ اس کو نکالنے کی تدبیر کی جاتی ہے۔
جب مریض کسی قابل ہوجاتا ہے تو اس کے لیے مشقی ورزشیں (فزیوتھیراپی) سکھائی جاتی ہیں جن پر مریض کی تیمارداری پر مامور فرد یا افراد کو زیادہ دھیان دینا پڑتا ہے۔ نگلنے، بولنے، کھڑا رہنے اور چلنے نیز دوسرے امور انجام دینے کی روزانہ مشق کروائی جاتی ہے۔
انجام Prognosis
لقوہ کا مریض جسمانی، ذہنی، نفسیاتی اور سماجی طور سے متاثر ہوتا ہے۔ پورے عرصہ میں چوکنّا رہ کر علاج کے باوجود وہ مکمل طور پر صحتیاب نہیں ہوپاتا۔ اس میں کوئی نہ کوئی معذوری موجود رہ جاتی ہے۔ بہت زیادہ دور تک بھی جو صحتیاب ہوتا ہے تو ۹۰فیصدی تک نارمل ہو پاتا ہے۔ مریض کو ہر ایسے قدم سے بچنا چاہیے جو آئندہ اسے دوبارہ اس حالت تک لا سکتا ہے؛ یعنی رِسک فیکٹر سے بچاؤ۔ اپنے طبی مشیر (ڈاکٹر) کی نگرانی میں اپنے بلڈپریشر کو نارمل رکھنے کی کوشش کرتا رہے، ذیابیطس کا چیک اپ اور کنٹرول رکھے، دل کے امراض کے علاج سے بے پروا نہ ہو، تمباکو نوشی یا تمباکوخوری، شراب نوشی، بسیار خوری وغیرہ سے گریز کرے.
2 comments:
Salam Sir,May i know if by birth laqwa can treated? plz help me
Yup it can be treared
Post a Comment